ایک نیوز:یقین کرنا مشکل ہوگا مگر انسانی جسم پر بھی زیبرے کی طرح لکیریں موجود ہوتی ہیں جو نظر نہیں آتیں۔ان لکیروں کو Blaschko لائنز کہا جاتا ہے اور مانا جاتا ہے کہ یہ مادر رحم میں جسم بننے کے دوران بنتی ہیں۔
یہ پراسرار لکیریں مخصوص حالات میں ہی دیکھی جاسکتی ہیں۔ان لکیروں کو سب سے پہلے ایک جرمن ماہر طب الفریڈ Blaschko نے دریافت کیا تھا۔
انہوں نے جِلد کی ایک مخصوص بیماری کے شکار افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا اور ان کی جِلد میں آنے والی تبدیلیوں کا کا نقشتہ تیار کیا، تو اس وقت انہیں اس کا علم ہوا۔
1901 میں انہوں نے اس حوالے سے ایک کانفرنس میں تفصیلات پیش کیں۔اب 100 سال بعد سائنسدان اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ پراسرار لکیریں مادر رحم میں ہی بنتی ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ لکریں پشت پر v شکل کی ہوتی ہیں، سینے اور معدے پر u شکل جبکہ ہاتھوں اور چہرے پر لہروں کی شکل میں ہوتی ہیں۔
کئی جِلدی امراض کے نتیجے میں یہ لکیریں جسم پر نظر آنے لگتی ہیں مگر ایسا بہت کم ہوتا ہے۔یہ نادیدہ لکیریں خون کی کسی بھی شریان کے اوپر سے نہیں گزرتی اور نہ ہی جسم کے کسی نظام کا ان سے تعلق ہے۔