ایک نیوز: ایف بی آر افسران کی بڑی تعداد آمدنی اور جائیداد گوشواروں کی ڈیفالر نکلی۔
تفصیلات کے مطابق دوسروں کی جائدادیں اور آمدن چیک کرنے والوں نے اپنا حساب دینا بند کردیا۔ ایف بی آر افسران کی بڑی تعداد آمدنی اور جائیداد گوشواروں کی ڈیفالر نکلی۔چئیرمین ایف بی آر نے اپنے ہی محکمہ کے اعلی ترین افسران کے خلاف سخت ایکشن لے لیا،ایکشن آمدن اور جائداد کے گوشوارے فراہم نہ کرنے پر لیا گیا ہے۔
تمام افسران کو یکم جولائی 2022 اور یکم اگست کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سخت ہدایات جاری کی گئیں لیکن ایف بی آر افسران نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکم پر گوشوارے جمع نہ کروائے۔چئیرمین کایف بی آر کے حکم پر آمدنی اور جائدادیں چھپانے والے افسران کا پرفارمنس الاؤنس بند کردیا گیا۔
چیئر مین اایف بی آر نے30 اپریل 2023 تک جائداد کے گوشوارے اور آمدن ظاہر نہ کرنے والوں کے خلاف مزید سخت تادیبی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔گوشوارے چھپانے والوں میں انلینڈ ریونیو کے گریڈ 21 کے 6 افسران، گریڈ 20 کے 44 افسران، گریڈ 19 کے 65 افسران گریڈ 18 کے 105 افسران، گریڈ 17 کے 73 افسران شامل ہیں۔گوشوارے فراہم نہ کرنے والوں میں ڈاکٹر لبنی ایوب ڈی جی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کراچی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گوشوارے فراہم نہ کرنے والوں میں ڈائریکٹر جنرل ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد طارق مصطفٰی،کمشنر ریجنل ٹیکس آفس کراچی ڈاکٹر توقیر احمد میمن بھی شامل ہیں۔ تین ممبر ایف بی آر محمد اعظم شیخ،سیدین رضا زیدی اور محمد طاہر بھی گوشوارے جمع نہ کروانے والوں میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ کسٹمز گروپ کے گریڈ 21 کے 2 افسران، گریڈ 20 کے 4 افسران، گریڈ 19 کے 31 افسران، گریڈ 18 کے 33 افسران اور گریڈ 17 کے 29 افسران شامل ہیں۔ کسٹمز گروپ کے محمد اصغر خان ممبر ایف بی آر ،ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈویژن ذوالفقار یونس بھی اسی فہرست میں شامل ہیں۔
چیف کلکٹر کسٹمز کے پی کے فیاض انور ڈائریکٹر کسٹمز ویلیوایشن پشاور محمد ثاقب سعید نے بھی گوشوارے جمع نہیں کروائے۔کلکٹر کسٹمز منیزہ مجید بھی گوشوارے جمع نہ کروانے والوں میں ہی شامل ہیں۔