لیبیا میں سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ

derna
کیپشن: derna
سورس: google

ایک نیوز : لیبیا کے شہر درنہ کے مئیر کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 18 تا 20 ہزار ہوسکتی ہے سمندر روزانہ لاشیں  اگل رہا ہے ۔

 رپورٹ کے مطابق  دیرنہ شہر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ممکنہ طور پر 5300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔لیبیا کی مشرقی حکومت کے وزیر ہشام شکیوٹ کا کہنا ہے کہ ’سمندر مسلسل درجنوں لاشیں اُگل رہا ہے۔‘

اس حوالے سے مزید امداد کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔ سیلاب کے باعث ہلاک ہونے والوں کے لیے یا لاشوں کے لیے بوریوں کا انتظام کیا گیا ہے۔

سونامی جیسا سیلابی پانی اتوار کو دیرنہ میں اس وقت تباہی کا باعث بنا تھا جب طوفان ڈینیئلز کے باعث ڈیم ٹوٹ گیا تھا۔

ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو ڈھونڈنے کے لیے منہدم عمارتوں کا ملبہ ہٹا رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 10 ہزار افراد افراد کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ہلاک یا لاپتہ ہیں۔

لیبیا سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر نجیب تارہونی جو دیرنہ کے قریب کے ہسپتال میں کام کر رہے ہیں نے بی بی سی ریڈیو فو کے ورلڈ ایٹ ون پروگرام سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہسپتال میں میرے متعدد ایسے دوست ہیں جن کے خاندان کے اکثر افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔۔۔ انھوں نے سب کچھ کھو دیا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو صورتحال کو سمجھ سکیں، نقل و حمل میں مدد، ایسے کتے جو سونگھ کر ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں مدد کر سکیں۔ ہمیں امداد چاہیے، ایسے افراد جنھیں واقعاتاً معلوم ہو کہ کیا کرنا ہے۔‘

دیرنہ کی آبادی ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہ شہر دو ڈیم اور چار پل ٹوٹنے کے باعث زیرِ آب آیا ہے۔

اس سے قبل ریڈ کراس نے بتایا تھا کہ سیلاب کے باعث 10 ہزار افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ یہ سیلابی صورتحال جس طوفان کے باعث پیدا ہوئی ہے اس کا نام ’طوفان ڈینیئل‘ رکھا گیا ہے۔