ایک نیوز نیوز: حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق 17 ستمبر بروز ہفتہ صوبائی دارلحکومت لاہور میں حضرت داتا گنج بخش کے979واں عرس کے سلسلہ میں عام تعطیل ہو گی۔ داتا گنج بخش کی سہ روزہ تقریبات 15ستمبر سے 17ستمبر تک جاری رہیں گی،محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق عظیم صوفی بزرگ حضرت داتا علی ہجویری ؒ کے 979 ویں عرس کی تین روزہ تقریبات کا 15 ستمبر سے آغاز ہوگیا ہے، لاہور پولیس کے تین ہزار سے زائد افسران سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔
لاہور جن کی نسبت سے داتا کی نگری کہلاتا ہے، ان کا نام علی بن عثمان ہجویری المعروف داتا صاحب ؒ ہے، داتا گنج بخش ؒ کے 979 ویں سالانہ عرس کی 3 روزہ تقریبات آج سے شروع ہو گئی ہیں، معاون خصوصی برائے وزیراعلیٰ رفاقت علی گیلانی نے چادر پوشی کی ،اس موقع پر ڈی جی اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری ، ایڈمنسٹریٹر شاہد حمید ورک ،منیجر شیخ جمیل اور محمدطاہر تقریب میں موجود تھے۔
حضرت علی ہجویری تقریباً 1 ہزار سال قبل افغانستان سے لاہور تشریف لائے اور بھا ٹی دروازے کے قریب قیام فرمایا، اپنے اخلاق اور حُسنِ کردار سے غیر مسلموں کو گرویدۂ اسلام کیا، ان کی بے مثل تصنیف کشف المحجوب تصوف پر سند قرار دی جاتی ہے۔
عرس کی تقریبات 15 تا 17 ستمبر تک جاری رہیں گی، عرس کے دوران قرأت، نعت خوانی اور سماع کی محفلیں عروج پر ہوں گی،صوفی بزرگ علی ہجویری ؒ کے عرس پر لنگر کے انتظامات مکمل ہیں، دودھ کی سبیلیں بھی لگائی جارہی ہیں، مٹھائیوں اور دیگر اشیاء کی دکانیں بھی سج گئیں۔
عرس پر سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس نے سکیورٹی انتظامات مکمل کر لئے ہیں، ملک بھر سے آنیوالے زائرین اورعقیدت مندوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر 3 ہزار سے زائد پولیس افسران اور جوان سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، 4 ایس پیز، 7 ڈی ایس پیز، 46 ایس ایچ اوز، 261 اَپر سب آرڈینیٹس، 93 لیڈیز پولیس اہلکار تعینات ہیں، زائرین کو تین درجاتی چیکنگ میکانزم سے مکمل تلاشی کے بعد ہی احاطہ مزار میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
سی پی او کا کہنا ہے کہ چیکنگ کیلئے واک تھرو گیٹس، میٹل ڈیٹیکٹرز اور الیکٹرک بیرئیرز کا استعمال یقینی بنایا گیا ہے، مزار حضرت داتا صاحب اور بلند عمارتوں پر تعینات سنائپرز اطراف کی نقل و حمل پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں، مشتبہ افراد، لاوارث سامان، موٹر سائیکلز اور گاڑیوں پر بھی کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔