ایک نیوز نیوز: اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن کی حدود سے اغوا ہونے والا شہری حسیب حمزہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی سیکیورٹی اداروں کو وارننگ کے بعد رہا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس شہری حمزہ کو لیکر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے لاپتہ شہری حسیب حمزہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی اور بازیاب حمزہ حسیب سے استفسار کیا کہ آپ کدھر گئے تھے؟
حسیب نے جواب دیا کہ میری آنکھوں پر پٹی تھی، مجھے معلوم نہیں کہاں تھا۔
اس موقع پر پولیس نے کہا کہ ہم انکوائری کر رہے ہیں کہ مقدمہ اندراج میں دیر کیوں ہوئی ؟ اس کے لاپتہ ہونے پر بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔
عدالت نے سوال پوچھا کہ کس نے اٹھایا تھا حمزہ کو اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ حمزہ کے والد 23 اگست کو ایس ایچ او کے پاس گئے تو ایف آئی آر نہیں ہوئی اور عدالتی نوٹس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آج بھی لوگ لاپتہ ہورہے ہیں، یہ نظام کیسے چلے گا؟ جس پر ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ نظام میں کچھ نقائص ہیں لیکن مکمل تفتیش کریں گے۔
ایڈوکیٹ جنرل کے بیان پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نظام میں نقائص نہیں، احتساب ہے نہ ہی ذمہ داروں کا تعین ہوتا ہے، یہ بتائیں اس کو کس نے اٹھایا اور اس کی تحقیقات کون کرے گا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ انسپکٹر جنرل اسلام آباد خود شہری حمزہ کی گمشدگی کیس کی تحقیقات کو سپروائز کریں گے اور تحقیقات کے بعد رپورٹ رجسٹرار ہائیکورٹ کو جمع کرائیں گے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ تحقیقات ہونی چائییں شہری کو کس نے اغوا کیا تھا، ماضی کے احکامات کی روشنی میں حکام ذمہ داری ادا نہ کرنے والوں کی بھی نشاہدہی کریں۔
حمزہ حسیب کے والد نے کہا کہ میرا کیس تو صرف اتنا ہی تھا میرا بیٹا مل گیا ہے، عدالت نے شہری کی بازیابی کے بعد درخواست نمٹا دی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے تھانہ شہزاد ٹاون کے علاقے سے اغواء ہونے والے شہری حسیب حمزہ کو بازیاب کرا دیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 24 گھنٹے میں بازیابی کا حکم دیا تھا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق شہری حسیب حمزہ کے والد نے اسلام آباد پولیس کی کوششوں کی تعریف کی، حسیب حمزہ کے والد نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی بھرپور سپورٹ پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔