اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت مستحکم ہورہی ہے، منہگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی ہوئی ہے۔ لوگوں کی آمدن بڑھانی ہے، احساس پروگرام کے تحت آٹا، چینی اور دیگر ضروری اشیاپر اسی ماہ ٹارگٹڈ سبسڈیز دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسان سے لے کر ریٹیلر تک قیمتوں کا تعین کررہے ہیں۔ کسان کو صحیح قیمتیں دینے کیلئے آڑھتی کا کردار ختم کررہے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کی آمدنی میں اضافہ کیلئے کام کررہی ہے، ہمارے محصولات بڑھ رہے ہیں عوام پر اس کا براہ راست اثر پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ پیداوار میں کمی اور طلب میں اضافہ ہے۔ آئی ایم ایف کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان زیادہ تر اشیا درآمد کرتا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے۔ کسان اور ریٹیلرز کے مرحلوں پر شرح منافع کو دیکھنا ہوتا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھرمیں ہوئی ہے۔ کورونا کی وجہ سے دنیا بھرمیں روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ کورونا سے سپلائی چین متاثرہوئی اوراس کے منفی اثرات مرتب ہوئے۔ کورونا کے باعث زراعت کا شعبہ بھی متاثرہوا۔انہوں نے کہا کہ کورونا نے ترسیلی نظام کو مفلوج کیا ہے۔ کورونا کے باعث زراعت کا شعبہ بھی متاثرہوا ہے۔ ماضی میں زراعت کاشعبہ نظر انداز رہا اور کسان متاثر ہوا۔ کورونا میں پروڈکشن کم اورٹرانسپورٹیشن بھی بند ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت بہتر ہورہی ہے۔ چینی فی ٹن 430ڈالر پرچلی گئی۔ پیاز،آلو،ٹماٹرخود استعمال کررہے ہیں اوربرآمد بھی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف میں جانےسےروپے کی قدرمیں کمی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو مجبوراً آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑا ہے۔