تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں 2 سالوں میں بچوں اور خواتین کیساتھ زیادتی کے واقعات پر وائٹ پیپر جاری کردیا، وائٹ پیپر مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری کی جانب سے جاری کیا گیا۔ پیپر میں کہا گیا کہ سال 2019 میں لاہور میں 123 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ جنوری 2019 سے دسمبر تک پنجاب میں 1125 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب سال 2020 جنوری تا جون کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہوئے، سال 2019 میں تقریباَ سات بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
اس موقع پر لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی ہوتی ہے تو سی سی پی او کہتے ہیں عورت باہر کیوں نکلی؟ اگر پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو مفت کی روٹیاں کیوں توڑتی ہے؟ عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پولیس اور ریاست کی ہوتی ہے، ہے کوئی ریاست مدینہ میں سننے والا؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم اور حکومتی ترجمانوں کو اپنے کاموں سے فرصت نہیں ہے، وزیراعظم اور ان کے ترجمانوں کو نظر نہیں آرہا، خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کس حد تک بڑھ گئے ہیں۔