ایک نیوز: الیکشن کمیشن نے قومی میڈیا کے لیے17 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، جس میں پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا انفلونسرز شامل ہیں، خلاف ورزی پر صحافی یا امیڈیا ادارے کی ایکریڈیشن ختم کی جا سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی میڈیا پاکستان کے نظریات، خودمختاری، سیکیورٹی، عدلیہ اور اداروں کے خلاف رائے کی عکاسی نہیں کرے گا اور ایسے بیانات جن سے قومی اتحاد، امن کا خطرہ ہو نشر نہیں کیا جائے گا۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی ایسا مواد شامل نہیں ہوگا، جو کسی سیاسی جماعت مذہب، برادری کی بنیاد پر ذاتی حملہ ہو، ایک امیدوار کے دوسرے امیدوار پر الزام پر دونوں اطراف سے بیان اور تصدیق کی جائے گی۔
پیمرا، پی ٹی اے، پی آئی ڈی،وزارت اطلاعات کا سائیبر ڈیجیٹل ونگ کوریج مانیٹرکرے گا، امیداور ادائیگی کی تفصیلات پولنگ ڈے کے 10 دن کے اندر دے گا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میڈیا نمائندوں اور ہاوسز کو تحفظ فراہم کریں گے۔
قومی خزانہ سے کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی مہم نہیں چلائی جائے گی، ووٹرز کی آگہی کے پروگرام چلائے جائیں گے، الیکشن کے دن سے 48 گھنٹے قبل الیکشن میڈیا مہم ختم کر دی جائے گی، الیکشن عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔
انٹرنس ایگزٹ پولز، پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں سروے سے اجتناب کیا جائے گا، صرف تسلیم شدہ میڈیا نمائندگان پولنگ عمل کی ویڈیو بنانے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوں گے، میڈیا نمائندگان گنتی کا بغیر کیمرا کے مشاہدہ کریں گے۔
میڈیا نمائندگان الیکشن سے قبل، دوران یا بعد میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے تک نتیجہ نشر نہیں کیا جائے گا۔
نتائج نشر کرتے وقت بتایا جائے گا کہ یہ غیر سرکاری، نامکمل نتائج ہیں، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر صحافی یا میڈیا ادارے کی ایکریڈیشن ختم کی جا سکتی ہے۔