ایک نیوز نیوز :نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردوں سے سختی سے نمٹیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی سلامتی کی صورتحال سے متعلق اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ قومی سلامتی کے اجلاس کے دوران وزیر دفاع، وزیر داخلہ، خارجہ امور کے وزراء نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں سوات کی صورتحال اور کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور سکیورٹی اداروں نے اپنی سفارشات اجلاس میں پیش کیں۔اجلاس میں خیبر پخونخوا اور مغربی سرحدوں سے متعلق سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا، وزیر اعظم کو خیبر پختونخوا اور مغربی سرحدوں سے متعلق سکیورٹی پر بریفنگ دی گئی۔
نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں دہشتگردی میں ملوث ہر فرد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا، متعلقہ حکام نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی اجلاس نے پاک فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار کو سراہا۔شرکاء نے عزم ظاہر کرےت ہوئے کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی، قوم ان مقاصد پر نہ صرف واضح ذہن کے ساتھ متحد اور یکسو ہے، ہر قیمت پر ان کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انسداد دہشت کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر نظام کو ازسرنو متحرک کیاجائے، انسداد دہشت کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے اقدامات کی نشاندہی کی جائے، اجلاس نے سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے موثر اقدامات کی منظوری دی۔
نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کا لہو نہایت قیمتی ہے، لہوبہانے میں ملوث ہر فرد سے قانون پوری سختی سے نمٹے گا، ہمارے شہریوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں۔اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے مرکزی سطح پر ایپیکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا، ایپکس کمیٹی کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کو فعال بنایا جائے گا، نیکٹا صوبائی سطح پر انسداد دہشتگردی کے محکموں کے اشتراک عمل سے کام کرے گا۔
اجلاس سے قبل آرمی چیف اور وزیراعظم کی ون آن ون ملاقات بھی ہوئی، ملاقات کے دوران قومی و داخلی سلامتی سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔