ویب ڈیسک:عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) نے صوبوں کے سولرائزیشن پروگرام اور صوبائی سطح پر گندم خریداری پر اعتراضات اٹھا دیئے ۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے چوتھے روز صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کے جائزے کے دوران صوبائی سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
جولائی تا ستمبرصوبائی بجٹ 342 ارب روپے سرپلس رہنا تھا جو 159 ارب 68 کروڑ سرپلس رہاجس کی بڑی وجہ پنجاب حکومت کی طرف سے 160 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
آئی ایم ایف وفد کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی پہلے پنجاب اور سندھ میں ہوگی۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ مجموعی صوبائی سرپلس ہدف کے مقابلے میں 182 ارب روپے کم رہا جس میں سے سندھ کے 131 ارب، پختوانخواہ 103 ارب اور بلوچستان نے 85 ارب سرپلس رہا۔
آئی ایم ایف مشن نے چھوٹے صوبوں میں کم اخراجات پر بھی سوالات اٹھائے،اس وقت صوبہ خیبرپختوانخواہ میں صحت و تعلیم پر کم اخراجات کی وجہ خالی پوسٹیں ہیں،پہلی سہہ ماہی میں ترقیاتی اخراجات کم رہے، اگلی سہہ ماہی میں دوگنا ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے صوبائی سطح پر گندم کی خریداری اور سولرائزیشن پالیسی پر بھی اعتراضات اٹھائے۔
صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس اور قومی مالیاتی معاہدے کے تحت اخراجات پر مذاکرات کل ہوں گے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف وفد حکومتی اداروں سے مذاکرات کیلئے اسلام آباد میں موجود ہے۔