ایک نیوز: سپریم کورٹ آئینی عدالت نے قاضی فائز عیسی کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کیخلاف نظر ثانی خارج کردی۔
جسٹس امین الدین خان سربراہی میں چھ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے نظر ثانی درخواست دائر کی تھی،ریاض حنیف نے کہا کہ مجھے گزارشات کیلئے پانچ منٹ دیدیںجس پر عدالت نے کہا کہ نظر ثانی غیر موثر نہیں ہوگئی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریماکس دیئے کہ اب تو قاضی فائز عیسی کی جان چھوڑ دیں،یہ روسٹرم سیاسی تقریروں کیلئے نہیں ہے۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ یہ نظر ثانی ہے کیس دوبارہ اوپن نہیں کر سکتے۔
ریاض حنیف راہی نے کہا کہ بھٹو کیس پر عدالت نے چالیس سال بعد فیصلہ دیا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ بھٹو ریفرنس مختلف کیس تھا حقائق بھی مختلف تھے ۔
جس پر جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ وکیل صاحب آپ بات نہیں سن رہے غصہ کس بات کا کر رہے ہیِں۔
ریاض حنیف راہی نے کہا کہ عدالت پہلے نظر ثانی کے گراؤنڈز دیکھ لیں، قاضی فائز عیسی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کے وقت وزیر اعلیٰ سے مشاورت نہیں ہوئی۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ عدالت اپیلیٹ بینچ کے طور پر نہیں بیٹھے، نظر ثانی میں پہلے نشاندہی کریں فیصلہ میں غلطی کیا ہے،قانون دکھا دیں کہا ں لکھا ہے وزیر اعلیٰ سے مشاورت لازمی ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مشاورت کا عمل زبانی بھی ہو سکتا ہے،وکیل صاحب یہ کوئی طریقہ کار نہیں،پیراگراف8پڑھنے کے بعد قانونی سوال کیا ہے۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ میری رائے ہے کہ جھوٹی درخواست پر وکیل ریاض حنیف راہی کا کیس پاکستان بار کونسل کو بھیجا جائے۔