ایک نیوز: سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سعدیہ عباسی نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹس سے متعلق سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ اصول اور قانون کے مطابق ہے جبکہ گزشتہ روز منظور ہونے والی قرارداد جمہوریت کے منافی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ایک بار پھر ہنگامہ آرائی کی نظر ہوگیا۔ اراکین نے گزشتہ روز ملٹری کورٹس کے قیام کے حق میں منظور ہونے والی قرارداد پر بات کرنے کی اجازت طلب کی تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پہلے ایجنڈا مکمل کریں پھر اس پر بات ہوگی۔
اجازت نہ ملنے پر متعدد اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شور شروع کردیا۔ سیف اللہ ابڑو نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی جس پر اجلاس کو جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔
سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین کی زیر صدارت شروع ہوا تو نکتہ اعتراض پر سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز ملٹری کورٹس کے قیام کے حق میں قراداد منظور کی گئی۔ قراداد منظور کراتے وقت ایوان میں نوے سے زائد ارکان موجود ہی نہیں تھے اور نہ ہی قرارداد ایجنڈا کا حصہ تھی۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے قرارداد کو جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے جو فیصلہ دیا وہ ان کی ذات سے متعلق نہیں تھا۔ بلکہ اصول اور قانون کے مطابق تھا۔
سینیٹر مشتاق احمد اور رضا ربانی سمیت ارکان نے قراداد سے متعلق بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تاہم ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ پہلے ایجنڈا مکمل کر لینے دیں، پھر سب کو موقع ملے گا۔ شور شرابا کے دوران سینیٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کی گئی۔ گنتی میں مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں۔ جس کے بعد اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
یادرہے کل جب سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سینیٹ میں قرارداد منظور ہوئی تو اس وقت ایوان میں 15 سینیٹرز موجود تھے، 9 سینیٹرز نے قرارداد کے حق میں اور تین نے قرارداد کی مخالفت کی, تین خاموش رہے۔ آج سینیٹ اجلاس شروع ہوا تو پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلزپارٹی، اے این پی اور جماعت اسلامی نے قرارداد منظوری کے عمل پر اعتراض کیا۔ ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس ہی ملتوی کردیا۔