سپاہی عبدالحمید شہید کی بہادری کو قوم کا سلام

ایک نیوز: شہدائے پاکستان کو سلام، دفاع وطن میں جان قربان کرنے کی کئی ان سنی داستانوں میں ایک کہانی سپاہی عبد الحمید شہید کی ہے۔ جن کا تعلق ملتان سے ہے۔

سپاہی عبد الحمید شہید آخری گولی اور خون کے آخری قطرے تک لڑتے رہے۔ سپاہی عبد الحمید شہید 18 اکتوبر 2023 کو شمالی وزیرستان کے علاقے گھڑیوم میں دہشتگردوں کے خلاف بہاردی سے لڑتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔

سپاہی عبد الحمید شہید نے سوگواران میں والدین، بیوہ اور بچے چھوڑے۔ سپاہی عبد الحمید شہید کے لواحقین نے اپنے احساسات کا اظہار کیا ہے۔ شہید کے والد کا کہنا تھا کہ "میرے بیٹے نے ملک کے لیے قربانی دی، ہمیں کوئی افسوس نہیں"۔ "مجھے فخر ہے کہ میرے بیٹے نے ملک کی حفاظت کے لیے شہادت حاصل کی"۔ "میرے بیٹے نے دشمنوں کے ساتھ بہادری سے مقابلہ کیا"۔

شہید کی والدہ نے کہا کہ "ہمیں عبد الحمید کی شہادت پر فخر ہے"۔ "میرے بیٹے نے ملک کی خاطر دشمنوں سے بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دی"۔

شہید کی بیوہ نے کہا کہ "مجھے اپنے شوہر کی شہادت پر فخر ہے"۔ "جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہیں کہنا چاہیئے وہ تو زندہ ہیں"۔ "میرے شوہر بہت مہذب، با اخلاق اور باکردار انسان تھے"۔ "میرا ان کے ساتھ بہت کم لیکن بہت اچھا وقت گزرا ہے"۔ "وہ یہی دعا کرتے تھے کہ اللہ انکو شہادت نصیب کرے، اللہ نے انکی سن لی"۔ "انہوں نے اپنے ملک کی خاطر اپنی جانکا نذرانہ پیش کیا"۔

شہید کی بہن کا کہنا تھا کہ "میرا بھائی بہت اچھا تھا،والدین اور بہن بھائیوں سے بہت پیار سے پیش آتا تھا"۔ "ہمارے رشتے دار جب بھی گھر آتے ہیں تو کہتے ہیں یہ شہید کا گھر ہے "۔

شہید کے بھائی کا کہنا تھا کہ "میرے بھائی کو بچپن سے آرمی میں جانے کا بہت شوق تھا"۔ "بھائی کہتا تھا کہ آرمی میں جا کر ملک کے لیے شہید ہونگا"۔ "شعیب نے شہید ہو کے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا"۔

قوم ملک کے اس عظیم بیٹے کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ سپاہی عبد الحمید شہید کی شہادت آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔