ایک نیوز نیوز: مشعل اوباما کی نئی کتاب ’’ دی لائٹ وی کیری: اوورکمنگ ان ان سرٹن ٹائمز‘‘ نومبر کے آخری ہفتے میں دنیا بھر کے باذوق قارئین کی آنکھوں کے سامنے ہوگی ۔
مشعل اوباما کا اپنی نئی کتاب کے متعلق کہنا ہے ہ 2020 کے صدارتی انتخاب کے بعد کے اس موسم گرما کی بات ہے جب کویڈ 19 کی وبا سے ملک میں اموات اور الگ تھلگ رہنے کا سلسلہ جاری تھا اور سیاسی اور نسلی بے چینی کے ساتھ ساتھ امریکی کیپیٹل پر شورش کی فضا تھی ۔ ایسے میں ہر شخص یہ جاننا چاہتا تھا کہ ان مسائل کو کن طریقوں سے حل کیا جا سکتا ہے ۔ اور وہ کسی طور مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ آپ کیا کر رہی ہیں ؟ تو یہی وہ وقت تھا جب میں نے اس بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔
یہ کہانی ہے امریکہ کے سابق صدر براک اوباما کی اہلیہ اور سابق خاتون اول مشیل اوباما کی جو دنیا کی ایک مشہور ترین خاتون ہیں ۔ انہوں نے 2018 میں ریلیز ہونے والی اپنی بیسٹ سیلنگ یاد داشت ،Becoming کے بعد ایک اور کتاب , “The Light We Carry: Overcoming in Uncertain Times. تحریر کی ہے ۔سابق خاتون اول نے اپنی یہ کہانی سنانے کا فیصلہ اس لیے کیا کیوں کہ وہ سمجھتی ہیں کہ لوگ کہانیوں سے سیکھتے ہیں۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق پیپلز میگزین کو دیے گئے انٹر ویو میں مشیل اوباما نے اپنی اس کہانی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 2020 کا موسم گرما وہ وقت تھا جب ان کی بیٹیوں سے لے کر ان کی سہیلیاں اورانہیں خط لکھنے والے اجنبی تک یہ جاننا چاہتے تھے کہ ان پریشان کن وقتوں سے کیسے نمٹا جائے۔ اور یہ ہی وجہ تھی کہ انہوں نے اس بارے میں سوچا اورپھر سخت حالات سے نمٹنے کے اپنے طریقوں پر روشنی ڈالنے کے لیے ایک کتاب لکھی جس کا عنوان ہے(دی لائٹ وی کیری : ان ان سرٹین ٹائمز )، یعنی وہ روشنی جسے ہم غیر یقینی حالات پر قابو پانے کے لیے اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔
مشیل اوباما کی کتاب کے بارے میں پیپل میگزین کو دیے گئے ان کے انٹرویر پر مبنی رپورٹ میگزین کی ویب سائٹ پر جمعرات کو پوسٹ کی گئی اور وہ 21 نومبر کے شمارے میں شائع ہو گی جو جمعے کو ملک بھر میں دستیاب ہو گا۔
اپنی نئی کتاب میں سابق خاتون اول نے اپنی کہانی ایسے بیان کی ہے گویا وہ خود کو آئینے میں دیکھ رہی ہیں اور صرف اپنی خامیاں دیکھ رہی ہیں اور یہ بتایا ہے کہ وہ کس طرح اپنے آپ سے مہربان ہونے کی مشق کرتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وہ مشکل حالات کا مقابلہ خود کو ٹی وی کے پروگرام دیکھنے میں مصروف رکھ کر بھی کرتی ہیں جسے ان کے شوہر ’لو براؤ ٹی وی‘ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایچ جی ٹی وی دیکھتی ہیں ، اور ان کے پسندیدہ پروگراموں میں فوڈ چینل پر کوئی بھی پروگرام اور “Married at First Sight" (میریڈ ایٹ فرسٹ سائٹ) جیسے ڈیٹنگ شوز ،شامل ہیں ۔
سابق خاتون اول نے خود کو ایک باخبر شہری بتایا جو اخبار پڑھتی ہے. بریفس لیتی ہے۔ اپنے شوہر کے ساتھ وقت گزارتی ہے اور جانتی ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔
لیکن انہوں نے کہا کہ جب کبھی مجھے اپنے لیے وقت ملتا ہے تو مجھے خود کو دنیا بھر کی سوچوں اور پریشانیوں سے الگ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔