ایک نیوز نیوز: ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اپر کوہستان میں ڈیم کی تعمیر کے منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز پر حملے کے مقدمے میں دو ملزمان کو سزائے موت سنا دی جب کہ چار دیگر نامزد ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقدمہ خیبرپختونخوا کے علاقے ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں گزشتہ برس جولائی سے زیرِ سماعت تھا۔عدالت نے مقدمے میں نامزد مرکزی ملزمان محمد حسین اور ایاز کو 13 مرتبہ سزائے موت اور 15 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی جب کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ایک سال قید کی سزا دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔
ملزمان کی جانب سے اس مقدمے میں فضل اللہ خان ایڈووکیٹ نے پیروی کی جب کہ دوسری طرف سے سرکاری وکلا پیش ہوئے۔عدالتی فیصلے کے مطابق دہشت گردی کے اس واقعے میں سزائے موت پانے والوں میں محمد حسین اور ایاز ملوث ہیں جب کہ عدالت نے اس مقدمے میں نامزد دیگر چار ملزمان کو ناکافی ثبوتوں کی بنا پر بری کر دیا ہے۔
یادرہے گزشتہ برس 13 جولائی کو اپر کوہستان کے علاقے داسو میں ڈیم کی تعمیر کے دوران دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیاتھا-اس حملے میں ڈیم کی تعمیر پر کام کرنے والے نو چینی انجینئرز سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کی بس پر اس وقت مبینہ دہشت گردوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا تھا جب وہ رہائشی کیمپ برسین سے کام کی جگہ پر جا رہے تھے۔
حملے کے بعد اس منصوبے پر تعمیراتی کام چند مہینوں کے لیے معطل کر دیا گیا تھا تاہم اب اس منصوبے پر کام دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔ جبکہ غیرملکی تعمیراتی کمپنیوں سے منسلک چینی اور مقامی اہلکاروں کی سیکیورٹی کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے گئے ہیں۔
حکومتِ پاکستان نے 27 جنوری 2022 کو چینی انجینئرز کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 16 لاکھ امریکی ڈالر کا معاوضہ بھی ادا کیا تھا۔