ایک نیوز:پاکستان ائیرکرافٹ اونرزاینڈآپریٹرزایسوسی ایشن نےسیکرٹری ایوی ایشن کواپنےتحفظات بارےخط لکھ دیا۔
تفصیلات کےمطابق ایئرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نےسیکرٹری ایوی ایشن سے بڑا مطالبہ کردیا۔
ائیرکرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نےمطالبہ کیاکہ فوری طور پاکستان سول ایوی ایشن کا پائلٹ لائسنس امتحان سسٹم بحال کیا جائے، برطانوی کمپنی کو دئیےگئے کنٹریکٹ کو فوری ختم کرکے سی اےاے اپنا پائلٹس امتحان شروع کرئے۔
خط میں کہاگیاکہ پائلٹس لائسنس امتحان کو جان بوجھ کر برطانوی کمپنی کو آئوٹ سورس کرایا گیا، پائلٹ لائسنس امتحان آئوٹ سورس کرنے کی تمام اسٹیک ہولڈرز نے کھل کر مخالفت کی۔ اس کے باوجود سول ایوی ایشن کے متعلقہ اعلیٰ حکام نے برطانوی کمپنی کو لائسنس امتحانات آئوٹ سورس کرانے میں کردار ادا کیا، انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے پاکستان سول ایوی ایشن کے پائلٹ لائسنس امتحان سسٹم کو عالمی معیار کا قرار دیا۔
خط کےمتن میں کہاگیاکہ اس حوالے سے ایسوسی ایشن کو انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے تحریری طور پر بتایا، اس کے باوجود سول ایوی ایشن کے متعلقہ اعلیٰ حکام نے پائلٹ لائسنس امتحان کو برطانوی کمپنی کو آئوٹ سورس کرایا، برطانوی کمپنی کو لائسنس امتحان ٹھیکے پر دینے سے فی پیپر 30 ہزار روپے سے زائد میں پڑ رہا ہے،اسی طرح پائلٹس لائسنس کے 14 پیپرز کی مجموعی لاگت ساڑھے چار لاکھ روپے سے بھی بڑھ گئی۔
خط کا متن سول ایوی ایشن اتھارٹی کے زیر اہتمام پائلٹس لائسنس کے لیے 14 پیپرز کی مجموعی فیس 25 ہزار سے لیکر 28 ہزار روپے تک ہوتی تھی، سی اے اے ریگولیٹری شعبہ کے حکام اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے ایسے اقدامات کیے، ایسوسی ایشن اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات سمیت فوری طور پر سول ایوی ایشن کے پائلٹس لائسنس نظام کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
خط میں مزیدکہاگیاکہ ملک کو اس وقت پائونڈز اور ڈالرز کی ضرورت ہے، برطانوی کمپنی کو پائلٹس نظام ٹھیکے پر دینے کے بعد پائونڈز کی صورت زرمبادلہ باہر جارہا ہے، پائلٹس لائسنس نظام برطانوی کمپنی کو ٹھیکے پر دینے کے بعد پائلٹ لائسنس امتحان کی فیس میں 20 گنا اضافہ ہوگیا، کمرشل پائلٹ لائسنس کورس مہنگا ہونے سے یہ ناقابل برداشت ہوچکا ہے، عالمی سول ایوی ایشن نے بھی ایسوسی ایشن کو تصدیق کی کہ سی اے اے کا 2022 میں آڈٹ اسکے اپنے جدید پائلٹس لائسنس نظام کے تحت کلیئر کیا،سی اے اے کے اپنے پائلٹس لائسنس نظام کو فعال کرنے سے زرمبادلہ کی بچت سمیت پائلٹوں کی تربیت اور لائسنس اخراجات میں کمی ہوگی۔