ایک نیوز :امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی لڑکی سمانتا شی کو پاکستان اتنا پسند آیا کہ انہوں نے اپنی زندگی گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ گزارنے کا فیصلہ کر لیا۔
ارضِ پاکستان کی خوبصورتی کے چرچے دنیا بھر میں ہوتے ہیں، ملکی اور غیر ملکی سیاح اپنی تعطیلات کا وقت گزارنے کے لیے ملک کے مختلف علاقوں کا رُخ کرتے ہیں، گزشتہ چند سالوں کے دوران ملک میں سیاحت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔دنیا بھر کی طرح امریکا سے بھی ہزاروں لوگ سیاحت کی غرض سے پاکستان آتے ہیں اور یہاں آ کر خوبصورتی کے دلدادہ ہو جاتے ہیں۔
امریکا سے باہر نہ جانے والی سمانتھا شی کا کہنا ہے کہ وہ گریجویشن کے بعد 2019 میں پہلی بار پاکستان آئیں تھیں، میں نے کہا کہ میں نے خود ذاتی طور پر کچھ علاقوں کا سفر کیا ہے جہاں پر امریکی سفری ہدایات میں جانے سے منع کیا گیا ہے اور میں نے خود کو غیر محفوظ محسوس نہیں کیا۔ اگرچہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے کچھ علاقوں میں سفر کرنے سے منع کیا گیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے خبر دار کرنے کے لیے جاری کی جانے والی ہدایات حقیقی نہیں ہیں لیکن بہت سے غیر ملکی شہری اور پاکستانی لوگ وادی ہنزہ کا سفر کرتے ہیں ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش نہیں آتا۔
اپنے متعلق بات کرتے ہوئے امریکی لڑکی نے کہا کہ میرے سفر کا شوق کالج سے شروع ہوا تھا۔ 2014 سے 2019 تک فلوریڈا کی میامی یونیورسٹی میں طالبعلم تھیں۔ کبھی امریکا سے باہر سفر نہیں کیا تھا لیکن کالج میں بیگ پیکنگ سے پیار ہو گیا تھا اور دورے ان کے معمول کا حصہ بنتے گئے۔
سمانتھا شی نے کہا کہ 2018 میں نئے سیمسٹر کے آغاز سے پہلے موسم گرما میں بھارت میں سفر کے دوران اپنا کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا۔ گریجویشن کے بعد فری لانس ٹریول بلاگر بننا چاہتی تھی، اپنا خواب پورا کرنے کیلئے پارٹ ٹائم تین ملازمتیں بھی کیں۔بھارت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد سمانتھا شی نے صوبائی دارالحکومت لاہور سے بالائی چترال کے ہندو کش پہاڑوں تک کا سفر کیا۔
امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ ایک ایسا خطہ جس کی سرحدیں براہ راست افغانستان سے ملتی ہیں،وہ جہاں بھی گئیں انہوں نے خود کو پر سکون پایا۔ ہندوستان کی نسبت پاکستان میں انہیں سفر کرنا آسان لگا اورانہیں پاکستان میں زیادہ مزہ آیا۔ پاکستان میں سڑکوں پر کچرا کم ہےاور سڑکیں بہتر حالت میں ہیں۔
سمانتھا شی کاکہنا تھا کہ دسمبر 2019میں آبائی گھر واپس گئیں اور ڈیجیٹل خانہ بدوش کے طور پر موسم بہار میں پاکستان جانے کا فیصلہ کیا۔ کورونا کے پھیل جانے کی وجہ سے پاکستان نہ آسکی اس عرصہ میں امریکا کی فوڈ ڈلیوری کمپنی کے لیے کام کیا اور اردو سیکھی۔ گھر چھوڑنے سے پہلے وہ ڈیجیٹل خانہ بدوش بننا چاہتی تھیں۔
سمانتھا شی کہتی ہیں کہ ان کا 2021ء کا سفر وادی ہنزہ لے آیا۔ وادی ہنزہ تنہا خواتین مسافروں کے لیے سب سے محفوظ مقام ہے جسکی بڑی وجہ خواتین کے حوالے سےآزاد ثقافت کا ہونا ہے۔ وادی ہنزہ کے لوگ مہمان نوازی کے لیے جانے جاتے ہیں اور یہاں پر ایسا محسوس ہوا جیسے گھر میں ہوں، ایسا میں نے کبھی امریکا میں بھی محسوس نہیں کیا تھا۔