ایک نیوز : حکومت نے آئندہ مالی سال2023-24 کے وفاقی بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر پر فائلز کے لین دین میں ٹیکس لگانے کی تجویز پر غور شروع کر دیا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال2023-24 کے وفاقی بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس لیکج روکنے کیلیے پراپرٹی ڈویلپرز، ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی جانب سے جاری کردہ بروشرز میں اعلان کردہ پلاٹس کی قیمتوں کوٹیکس وصولی کیلیے ویلیوایشن ڈیکلیئر کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے اس کے علاوہ نان فائلرز کا گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بھی آئندہ بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس لیکج روکنے پرزوردیا جارہا ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں رہائشی و کمرشل پلاٹس و فلیٹس اور مکانات کی فائلوں کا اربوں روپے کا کاروبار ہے اور اس میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہورہا ہے۔
بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر میں فائلزکے لین دین پرٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پلاٹس کا لین دین کرنے والے ایجنٹس کو رجسٹرڈ کیا جائے گااور رجسٹرڈ پراپرٹی ایجنٹس پر فائلوں کی لین دین پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
بجٹ میں پلاٹس کی خرید و فروخت کرنے والے نان فائلرز کیلئے ٹیکسز کی شرح دوگنا کی جائے گی اس وقت فائلرز کیلئے پلاٹ کی خریدوفروخت پر 2 فیصد ودہولڈنگ اور 2 فیصد گین ٹیکس عائد ہے جبکہ نان فائلرز کیلئے7 فیصد ودہولڈنگ اور 4 فیصد گین ٹیکس عائد ہے، بجٹ میں پلاٹ کی خرید و فروخت پر فائلرز اور نان فائلرز کیلئے ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پلاٹس میں فائلوں کی خریدوفروخت پر ٹیکس میکنزم نہ ہونے کے باعث ٹیکس چوری ہو رہا ہے جسے روکنے کیلئے جامع میکنزم وضع کروانے کی تجویز ہے اسی کے تحت ہاؤسنگ سوسائٹیوں و ڈویلپرز کی جانب سے اپنے جاری کردہ بروشرز میں اعلان کردہ قیمتوں کو پران پراپرٹیز کی ویلیو ایشن ڈیکلیئر کئے جانے کا امکان ہے۔