ایک نیوز :اسرائیل اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان لڑائی کے بعد مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ میں ہونے والےمذاکرات کے قریبی فلسطینی ذریعہ نے تصدیق کی ہے کہ مصر کو فلسطینی اور اسرائیلی فریقوں سے جنگ بندی کی منظوری مل گئی ہے بشرطیکہ یہ شام دس بجے سے نافذ العمل ہو جائے۔
تحریک اسلامی جہاد کے ایک ذریعہ نے شناخت ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیش کردہ فارمولہ معاہدے میں ترامیم مثبت ہیں اور مزاحمت کی شرائط کو پورا کرتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں تحریک اسلامی جہاد کے ذریعے نے بتایا کہ تحریک نے جنگ بندی کے لیے مصری فارمولے پر اتفاق کرلیا ہے۔ ہم مصر کے نئے پیپر کو مثبت سمجھتے ہیں۔ مصری پیپر میں اسرائیل کو گھروں پر بمباری اور شہریوں کو نشانہ بنانے سے رکنے کا پابند کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے تحریک اسلامی جہاد کے رہنماؤں کے قتل کو روکنے کا عہد نہیں کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مصر نے کہا ہے کہ وہ قتل کی پالیسی کو طویل عرصے تک منجمد کر دے گا۔
انہوں نے اسرائیلی فریق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں اور ہم میدان کو دیکھ رہے ہیں۔
دو فلسطینی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل اور غزہ میں فلسطینی دھڑوں نے مصر کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔
تل ابیب نے قاہرہ کو آگاہ کردیا ہے کہ جنگ بندی کا انحصار غزہ سے راکٹ فائر کیے جانے سے مکمل طور پر اجتناب پر ہے۔ جنگ بندی کے نفاذ سے قبل اسرائیل اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ ہوا اور اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے مقامات پر بمباری کا اعلان کیا۔
اس سے قبل غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان راکٹ فائر اور گولہ باری کا تبادلہ نسبتاً پرسکون رات کے بعد ہفتے کی صبح دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو کو تحریک اسلامی جہاد کے خلاف اسرائیلی آپریشن کے آغاز کے بعد سے اب تک غزہ میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان گولہ باری کے تبادلے میں 33 فلسطینی شہید ہو چکے اور 150 کے قریب فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی بمباری میں اسلامی جہاد کے چھ رہنما بھی شہید ہوگئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں بچے اور عام شہری بھی شامل ہیں۔