ایک نیوز: حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت طلب کرلی ہے اور درخواست جمع کرا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتاری کو سپریم کورٹ کی جانب سے غیر قانونی قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دیے جانے کے بعد پی ڈی ایم نے عدالت عظمیٰ کے باہر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کا اعلان کیا تھا۔
آج پی ڈی ایم کی اتحادی حکمراں جماعت مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت طلب کر لی ہے اور اس حوالے سے درخواست بھی جمع کرا دی ہے۔
مسلم لیگ ن کے اسلام آباد کے صدر طارق فضل چوہدری کے مطابق ضلع انتظامیہ اسلام آباد کو درخواست جمع کرائی گئی ہے جس میں ان سے پیر کو سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔
طارق فضل چوہدری کے مطابق درخواست میں احتجاج کا لفظ ہے دھرنا نہیں ہے، اسلام آباد سے مسلم لیگ ن کے کارکن احتجاج میں شرکت کریں گے۔درخواست پر طارق فضل، مولوی عبداللہ اور ملک ابرار کے دستخط ہیں۔ یہ درخواست ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے نام دی گئی ہے۔درخواست میں ڈی چوک پر جلسے کی اجازت مانگی گئی ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم نے کل سپریم کورٹ کے باہر ریڈ زون میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے اور دفعہ 144 کے باوجود حکومتی اتحاد کی اسلام آباد میں دھرنے کی تیاری جاری ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت چار یا چار سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی آج یوسی سطح پر ملک گیر پُر امن احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج شام ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکن اپنی اپنی یوسیز کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں اور اس میں عدلیہ سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی لاہور کے صدر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عدلیہ بچاؤ کے نام سے تمام کارکنان کو ہر یو سی کے اندر پُر امن مظاہرہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔