ایک نیوز: پاکستانی کی بقاء کا راستہ ہمسایہ ممالک سے تجارت میں چھپا ہے۔ پاکستان کی تاجر برادری نے بتادیا۔
تفصیلات کے مطابق عرفان اقبال شیخ صدر ایف پی سی سی آئی نے پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ سیلاب، قرضوں کی ادائیگی اور مہنگائی سے بدترین صورتحال ہے۔ ملک کی سب سے بڑی مشکل قرضوں کی ادائیگی ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 4 اعشاریہ 3 ارب ڈالر تک گر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسیاں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔ اس وقت ایک نیشنل اقتصادی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ایف پی سی سی آئی نے ایک معاشرتی پلان تیار کیا ہے۔ کوشش ہے کہ وزیراعظم اور وزیرخزانہ سے ملاقات میں یہ پلان پیش کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے تھرکول ہمیں ایک نعمت کے طور پر حاصل ہے جو کہ گیم چینجز ثابت ہوگا۔ تھرکول سے 4 روپے فی یونٹ پر بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط سخت ترین ہوتی جا رہی ہیں۔ سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی ایک پلان جوڑا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ کس شعبے پر زیادہ انویسٹمنٹ ہونی چاہیے۔ جب تک انڈسٹریز نہیں لگیں گی تب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھ سکتی۔ روزگار کے مواقع بھی تب تک نہیں بڑھ سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں کافی عرصے سے رہنے والے ملک بھی معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ برازیل جب تک آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہا تب تک معاشی مشکلات کا شکار رہا۔ آئی ایم ایف سے الگ ہونے کے بعد برازیل نے ترقی کی۔ پاکستان 1970 سے پروگرام میں آتا رہا ہے لیکن ہر بار سخت سے سخت شرائط نافذ کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ہم حالیہ شیڈول پروگرام پورا کرنے کے بعد آئی ایم ایف سے ہمیشہ کے لیے الگ ہو جائیں۔ حکومت کو ذخیرہ اندوزی اور من مانی قیمتوں کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔ سبسڈی میں کمی اور حکومتی اخراجات میں کمی کی جائے۔ ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ ختم کرکے انہیں بینکوں میں جمع کرایا جائے۔
عرفان اقبال نے مزید کہا ہے کہ انڈیا، افغانستان اور ایران کے ساتھ ٹریڈ شروع کی جائے کیونکہ ہمسایہ ممالک سے تجارت کے بغیر کسی ملک نے ترقی نہیں کی۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کیے جائیں۔