ایک نیوز:وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال آمد ، 4گھنٹے طویل انکوائری اجلاس ہوا۔ساہیوال سانحہ کی تمام انکوائری رپورٹ، سی سی ٹی ویڈیوز خود چیک کیں ۔پرنسپل ، ایم ایس ، اے ایم ایس، اور ایڈمن افسر سے باز پرس جامع انکوائری کرکے حقیقی ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ٹیچنگ ہسپتال میں 11 جاں بحق بچوں کے سوگوار والدین سے ملاقات کی۔ متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار اور تعزیت کی ۔ سوگوار والدین سے معذورت کی اور باری باری سانحہ کی تفصیلات دریافت کیں ۔ والدین کی باتیں سن کر وزیر اعلیٰ مریم نواز افسردہ اور پریشان ہوگئیں۔
ایک بچی کی والدہ کو سانحہ کا سن کر ہارٹ اٹیک ہوگیا جس کو فوراً پی آئی سی میں داخل کرایاگیا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ بچوں کے والدین کے غم میں برابر کی شریک ہوں، والدین کی داد رسی کے لیے حاضر ہونے آئی ہوں۔ بچھڑ جانے والے ننھے پھولوں کو واپس نہیں لا سکتے، انشاءاللہ پوری کوشش ہے ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو ۔
جاں بحق بچی عافیہ کے والد محمد علی نے وزیراعلی ٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے،انصاف کی توقع ہے، سانحہ کے بعدپولیس نے ڈنڈے مارے اور گارڈ نے بوڑھی ماں کو دھکے دیئے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز گارڈز کے مریضوں سے رویے پر شدید برہم ہوگئیں ۔
ڈی پی او ساہیوال کو تمام سکیورٹی گارڈز کی انکوائری کا حکم دیا اور ذمہ دار کو گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تمام ہسپتالوں کے سکیورٹی آڈٹ کا حکم ،
مریم نواز نے ہسپتال انتظامیہ سے سوا ل کیا جب آگ لگی تو آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے؟
ر پورٹ کے مطابق آگ بجھانے والے آلات اپریل سے ایکسپائر ہوچکے تھے، اطلاع کے باوجودتبدیل نہیں کئے گئے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ آگ بجھانے والے آلات کیا ڈیکوریشن پیس کے طور پر لگائے گئے ۔کوئی مشق نہیں ہوئی کسی کو استعمال نہیں آتا ،ہیلتھ کو اربوں دے رہے ہیں، پھر غریب مریضوں سے داخلے کے لئے پیسے کیوں لئے جاتے ہیں، بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئی اور رپورٹ میں سب اچھا لکھا گیا ، کروڑوں کی مشینیں اور ادویات دیتے ہیں، ایکسرے اور دوائیاں باہر سے آرہی ہیں ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بچوں کو نکالنے والےریسکیورز کو شاباش دی اورانکے لیے انعام کا اعلان بھی کیا۔
واضح رہے گزشتہ ہفتے ساہیوال کے ٹیچنگ ہسپتال میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے باعث 11بچے جاں بحق ہوگئے تھے ۔
بچھڑنے والے بچوں میں امیر معاویہ ولد اصغر علی،آسیہ ولد محمد وسیم، بی بی لوف عریبہ ولد اشفاق عباس، بی بی غلام عباس ولد غلام عباس، عبدالغنی ولد عامر شہزاد، بی بی جاوید اقبال ولد جاوید اقبال، محمد ندیم ولد محمد شبیر خاں، بی بی ناصر علی ولد ناصر علی، محمد علی ولد محمد ریاض، بی بی ثریا ولد علی احسان، سعدیہ ولد بہادر علی شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے او پی ڈی ، چائلڈ ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کے دورے کیے ،مریضوں اور لواحقین سے بات چیت کی۔
چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان،ایڈیشنل آئی جی، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، آرپی اوسمیت دیگر افسران ہمراہ تھے ۔