چیئرمین پی ٹی آئی کو مرحوم وکیل کے قتل کا حساب دینا ہوگا، عطاءاللہ تارڑ

چیئرمین پی ٹی آئی کو مرحوم وکیل کے قتل کا حساب دینا ہوگا، عطاءاللہ تارڑ
کیپشن: Chairman PTI must account for the murder of the late lawyer, Ataullah Tarar

ایک نیوز: لیگی رہنما عطاءاللہ تارڑ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کو بلوچستان میں قتل ہونے والے وکیل کے قتل کا حساب دینا ہوگا۔ مرحوم وکیل کے بیٹے نے انہیں ایف آئی آر میں نامزد کیا ہے۔ 

اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاءاللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج الزام خان صاحب کا توشہ خانہ کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے روبرو زیر سماعت تھا۔ اس کیس کو کئی ماہ سے تاخیر کا شکار کیا جارہا تھا۔ آج بھی تاخیر حربے استعمال کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک روایت ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے تمام کیسز میں دائرہ اختیار کو چیلنج کیا جاتا ہے۔ دو قتل کی ایف آئی آرز کا آج موازنہ کرنا چاہتا ہوں۔ الزام خان نے اس بات پر مجھے دس ارب کا نوٹس بھیجا ہے۔ لیگل نوٹس ابھی موصول نہیں ہوا بس سوشل میڈیا کی خبر ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا آپ نے سنا ہوگا۔ میں آپ کو گلزار نیازی گٹھ جوڑ کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ ابوزر سلمان نیازی گلزار صاحب کے داماد ہیں۔ میں اس نوٹس کو ردی کے کاغذ سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتا۔ گلزار نیازی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں عمران خان کو فائدہ پہنچا۔ بجائے دلائل دینے کے زور اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کو ہم سے پوچھنے کا حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کو اپنے منطقی انجام میں پہنچنے میں 6 سال لگے۔ جب جب عدالتیں یا تحقیقاتی ادارے بلاتے اور جایا جاتا تو معاملات الگ ہوتے۔ توشہ خانہ کی چوری ایک حقیقت ہے اور ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔ کوشش کی جارہی کہ دائرہ اختیار کو چیلنج کیا جائے۔ اگر کورٹ اور الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں تو اختیار ہے کس کا؟ 

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس کیس کو میرٹ پر حل ہونے دے۔ ابوزر سلمان نے بزدار حکومت میں اپنے والد کو پبلک سروس کا ممبر لگوایا۔ ریٹیلرشپس جاتی ہیں مظاہر علی نقوی کے بچوں کو۔ چیئرمین پی ٹی آئی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ یہاں اپنے سسر کی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مرحوم وکیل کے صاحبزادے نے عمران خان کو اپنی ایف آئی آر میں نامزد کیا۔ اس حوالے سے بلوچستان میں جے آئی ٹی بن چکی ہے۔ عمران خان کو اس قتل کا حساب دینا ہوگا۔ جنرل فیصل نصیر کے بارے میں جب کل جے آئی ٹی میں پوچھا گیا تو خاموشی تھی۔ الزام خان نے وزیراعظم، وزیراعلٰی اور جنرل عاصم پر الزام لگایا۔ جب ثبوت مانگے گئے تو کہا گیا میرے پاس کچھ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جلسے میں تقریریں کرتے ہوئے بار بار 3 لوگوں پر قتل کا الزام لگاتے تھے۔ جے آئی ٹی کے سامنے کانپیں ٹانگ جاتی ہیں کوئی جواب نہیں ہوتا۔ وزیرآباد میں مرنے والا شخص آپ کے گارڈ کی فائرنگ سے مرا۔ آپ نے پیسے دیکر معاملہ سیٹل کیا۔ جب آپ سے سوال ہوتے ہیں تو آپ کے پاس جواب نہیں ہوتا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جے آئی ٹی میں ایک ایک بات آپ کی جھوٹی ثابت ہوئی۔ گولی نہیں لگی پلستر باندھ لیا۔ اپنے ہی ہسپتال سے میڈیکل کروا لیا۔ جھوٹی شہرت کے لیے آپ نے سب کچھ کیا۔ ایف آئی آر میں واضع ہے کہ چونکہ مرحوم وکیل آپ کے خلاف کیس کی پیروی کررہے تھے اس لیے قتل کیا گیا۔ پہلے جلسوں میں سائفر لہرایا گیا۔ اب بیرون ملک وینز کو ہائیر کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے بار بار مدد طلب کی جارہی ہے۔ میں واضح کر دوں کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی۔ گرفتار ہونے والے افراد کی شناخت باقاعدہ سائنٹیفک پراسیس کے تحت کی گئی۔ یہ سارے وہ لوگ ہیں جن کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ بیرون ملک وینز چلانے والوں کے خلاف بھی جو کارروائی ہوسکی وہ کریں گے۔ اگر امپورٹڈ حکومت ہوتی اور سازش سے آئی ہوتی تو روس سے تیل نہ لایا جاتا۔ آپ کو توشہ خانہ، 190 ملین پاؤنڈ، بیرون سازشوں کا بھی حساب دینا ہوگا۔