ایک نیوز: سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایک سانپ کو دودھ پلا کر بڑھایا گیا اور 9 مئی کو اس نے ڈس لیا۔ ایک شخص کا اقتدار گیا تو اس نے ریاست کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔وائس چانسلرز کے اپنے اربوں کے بجٹ ہیں۔ جب ڈاکو قوم کو تعلیم دیں گے تو وہ قوم کو ڈاکے ہی سکھائیں گے۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ یہ ادارہ قابل رشک تھا۔ جس دن قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پیش ہوا۔ اس دن دراڑ پڑگئی۔ ہم پر تنقید ہوتی ہے تو برداشت کرتے ہیں۔ یہاں ایسے ایسے نازک مزاج ہیں کہ دو دو تین تین وزیراعظم ڈکار کرکے کھا گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا علاج آئی ایم ایف کے پاس نہیں ہمارے اپنے پاس ہے۔ جب تک کڑوی گولی کھا کے علاج نہیں کریں گے۔ معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ آج بھی پتہ نہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوگا یا نہیں؟ ہمیں بیرونی خطرہ نہیں ہے لیکن اندرونی معاشی حالات سب سے بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آپ کے ریونیو میں بہت بڑی لیکج ہے مزید کوئی لفظ استعمال نہیں کرتا۔ بڑے بڑے شاپنگ سنٹرز پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ جو ادارے نہیں چل سکتے ان کو بند کرکے تین سو ارب روپے بچا سکتے ہیں۔ یہاں لوگ چِلا رہے ہیں کہ پنشن کم بڑھائی گئی۔ یہاں تو ریٹائرمنٹ کے بعد نوے فیصد پنشن ملتی ہے۔ ایف بی آر کے ملازمین کہتے ہماری تنخواہ کم ہے۔ یہ ہمارے ساتھ عدلیہ کا بھی کام ہے کہ سٹے آرڈرز نہ دیں۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ تخفیف غربت کے چیئرمین کی تنخواہ 27 لاکھ ہے۔ وائس چانسلرز کے اربوں کے بجٹ ہیں۔ ڈاکو قوم کو تعلیم دے رہے ہیں وہ ڈاکے ہی سکھائیں گے۔ یہ ہماری عدلیہ کیا کررہی ہے۔ یہاں پھر وہ ہوگا جو نو مئی کو ہوا۔ یہاں پھر وہ ہوگا جو 2018 میں ہوا اور پھر وہ ہوگا جو چار سال میں ہوا۔ یہاں ایک شخص کا اقتدار گیا تو ریاست یرغمال بنانے کی کوشش کی۔