ایک نیوز: لاپتہ ہونے والے وکیل ریاض حنیف راہی نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ چھ جون کو کیس کی سماعت کے بعد گھر جاتے ہوئے درخواست گزار کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو ایک ہفتہ تک نامعلوم جگہ پر قید رکھا گیا۔ 13 جون کو درخواست گزار کو صبح چار بجے اس کے گھر کے قریب چھوڑ دیا گیا۔ درخواست گزار نے اپنے اغواء کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔
کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو انصاف تک رسائی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ حکومت قانونی سائیڈ پر دفاع کر سکتی ہے۔ کسی کو اغواء کرنا، لاپتہ رکھنا، ذہنی اور جسمانی تشدد کرنا، ویڈیو ریکارڈ کرنا اور زبردستی بیان حلفی لینا غیرقانونی ہے۔ حکومت اور ایجنسیوں کے اقدامات سے زیر سماعت مقدمات میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے۔
تحریری جواب میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ گزشتہ رات درخواست گزار کو غیر ملکی نمبر سے دھمکی آمیز پیغام دیا گیا۔ دھمکی دینے والے نے کہا یہ درخواست واپس لو اور اپنے آبائی علاقے چلے جاؤ ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے۔
تحریری جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ سیکرٹری دفاع یا سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں ہائی لیول انکوائری کرانے کا حکم دیا جائے۔ اس دوران درخواست گزار اور اس کے خاندان کو مناسب سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔