ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس کے ٹرائل پر حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئر مین تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس میں فرد جرم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی پر حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کررہے ہیں اگر ان درخواستوں کی سماعت کے دوران کو لمبی تاریخ ہو تو پھر آپ کی استدعا کو دیکھیں گے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کل دوبارہ سماعت کریں گے ، پھر دیکھتے ہیں۔ چیئر مین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کیلئے پیش ہونا ہے۔کل صرف ایک ہی درخواست پر دلائل مکمل کرسکوں گا ۔، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کل کی کل دیکھیں گے ، ہر دن نیا دن ہوتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے روسٹرم پر آکر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا مجاز افسر ہی کمپلینٹ دائر کر سکتا ہے۔شکایت کنندہ الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ دکھانے میں ناکام رہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ درست طور پر فائل نہ ہونے کے باعث قانون کی نظر میں کمپلینٹ موجود ہی نہیں ہے۔چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن خود اپنے ڈسٹرکٹ کمشنر کے ذریعے شکایت دائر کرتا؟ خواجہ حارث نے کہا کہ سمجھ سے باہر ہے کہ اتنی جلدبازی یہ کیس کیوں دائر کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ فوجداری کارروائی میں الیکشن کمیشن نے شواہد کے ساتھ کیس ثابت کرنا ہے،سول کارروائی اپنی جگہ لیکن کریمنل میں توسزا ہونی ہوتی ہے،مریم نواز کے کیس میں بھی ہم نے اس نکتے کو طے کیا تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ قانون کے مطابق ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر شکایت دائر کر سکتا ہے، کیس دائر کرتے وقت شکایت کنندہ ڈپٹی الیکشن کمشنر تھے۔شکایت کنندہ نے حلفیہ تصدیق بھی کی کہ وہ ڈپٹی الیکشن کمشنر ہیں۔شکایت کنندہ کے دو جگہوں پر دستخط مختلف ہیں،یہ جعلسازی واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ فوجداری کارروائی میں الیکشن کمیشن نے شواہد کے ساتھ کیس ثابت کرنا ہے،سول کارروائی اپنی جگہ لیکن کریمنل میں توسزا ہونی ہوتی ہے،مریم نواز کے کیس میں بھی ہم نے اس نکتے کو طے کیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود نہ ہوتو کیا پھر بھی فوجداری کارروائی ہو سکتی ہے؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ پاکستان کا کوئی بھی شہری فوجداری کارروائی کیلئے شکایت دائر کرسکتاہے۔