ذرائع کے مطابق حکومتی اتحاد نے بجٹ اجلاس کےلئے مختلف آئینی و قانونی تجاوزیر پر غور شروع کردیا ہے۔ پنجاب میں حکومت کے اتحادیوں نے حمزہ شہباز کو مشورہ دیا ہے کہ اگر اسپیکر بجٹ پیش کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں تو بجٹ آرڈیننس جاری کردیں۔
اتحادیوں کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ آرڈیننس تین ماہ کیلئے کار آمد رہ سکتا ہے لیکن آرڈیننس کے ذریعے بجٹ لایا گیا تو ترقیاتی فنڈز استعمال نہیں ہوسکیں گے۔
اتحادیوں نے مزید مشورہ دیا کہ ایک بار جب ضمنی الیکشن ہوجائیں گے تو اسپیکر کو عدم اعتماد سے ہٹا کر بجٹ پاس کراسکتے ہیں۔
دوسری جانب بجٹ اجلاس شروع کرنے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ حکومت کی جانب سے وزیرمملکت داخلہ عبدالرحمان کانجو، ملک احمد خان اور علی گیلانی شریک ہیں۔
تاحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
بجٹ اجلاس کو لیکر اپوزیشن تقسیم دکھائی دیتی ہے۔ راجہ بشارت اور محمود الرشید بجٹ اجلاس کو چلانے کے حق میں ہیں۔ جبکہ میاں اسلم اقبال ، یاسمین راشد اور سبطین خان مقدمات ختم کرانے کے معاملے پر ڈٹ گئے ہیں۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب سے معافی منگوانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔