ایک نیوز: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منصوبہ سے متعلق اجلاس کا انعقاد کیا گیا،اجلاس میں وزارت توانائی، آبی وسائل کے وزراء اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
ٹیلرس ٹنل میں رکاوٹ کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے ماہرین کی رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا، وزیراعظم کو پراجیکٹ کی بندش کی وجوہات پر ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی،وزیر اعظم شہباز شریف کا پراجیکٹ کی بندش پر ایک بار پھر اظہار تشویش ، وزیراعظم نے براہ راست ذمہ داروں کا تعین اور کارروائی کی ہدایت دیدی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تعمیراتی کمپنی یا ڈیزائنر سمیت جو بھی ذمہ دار ہے، ایکشن لینا پڑے گا، تھڑد پارٹی آڈٹ سے انکوائری کرانے کی مخالفت کی گئی،وزیر اعظم نے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لئے کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کا عندیہ دیدیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ دوسرا واقعہ ہے کہ اس منصوبے میں خرابی پیدا ہوئی، پہلی مرتبہ جولائی 2022 میں خرابی پیدا ہوئی، ڈیزائن میں خرابی اور تعمیر میں نقائص سامنے آئے، جہاں پر کنکریٹ کی فلنگ ہونی چاہیے تھی وہاں مٹی سے بھرائی کی گئی،اربوں ڈالرز لگنے کے باوجود ڈیزائن میں خرابی آنا بدقسمتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم ایچ پی پی منصوبے کو جلد از جلد آپریشنل کرنے کے لیے خرابی دور کرنے پر بات کی ہے ،یہ میری یا واپڈا کی بات نہیں پاکستان کے عوام کی قسمت اس سے جڑی ہوئی ہے، یہ منصوبہ 500 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر کیا گیا، نقائص کی وجہ سے کئی سال کی تاخیر وقتا فوقتا مکمل یا جزوی طور پر بند کرنا پڑا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال مئی کے پہلے ہفتے سے یہ منصوبہ بندش کا شکار ہوا،سابق وفاقی سیکریٹری شاہد خان اور سیکریٹری آبی وسائل سید علی مرتضیٰ پر مشتمل دو رکنی کمیٹی کو تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ۔