ایک نیوز: کسٹم افسران کے خلاف تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی ،کئی دنوں سے لاپتہ ہونے والے کسٹمز افسران کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا۔عدالت میں پیشی،کسٹم افسران کو 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق طارق محمود اور یاور عباس کو اسلام اباد جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے 54 لاکھ روپے اور ڈھائی ہزار امریکی ڈالر جب کہ 6 ہزار 100 اماراتی درہم بھی برآمد ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افسران کو کسٹمز میں میگا کرپشن اسکینڈل کے تحت گرفتار کرکے ایف ائی اے اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان مختلف کسٹمز افسران کے ساتھ مل کر اسمگلنگ کے عوض مافیا سے کروڑوں روپے وصول کرتے رہے اور کسٹم کی چیک پوسٹوں سے ماہانہ کی بنیاد پر 40 سے 60 ملین وصول کرتے تھے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر معمولی کرپشن میں پاکستان کسٹمز کے دیگر افسران بھی ملوث ہیں۔مقدمے میں دیگر کسٹم افسران کے نام الگ دیئے ہیں۔
سابق ڈاریکٹر اینٹی اسمگلنگ عثمان باجوہ نے مارچ میں 160ملین رشوت وصول کی،عثمان باجوہ رشوت کے طور پر سونا بھی لیتے تھے۔
مقدمے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سب سے بڑے چھالیہ اسمگلر عمران نورانی کی سرپرستی کرتے تھے،ثاقب سعید ڈائریکٹر افغان ٹریڈ اسمگلرز سے بھاری معاوضہ طلب کرتے تھے۔ڈائریکٹر اینٹی اسمگلنگ عامر تھیم چھالیہ اسمگلرز سے رشوت لیتے تھے۔
کسٹمز میگا کرپشن اسکینڈل میں ایف آئی اے نے گرفتار 2کسٹم افسران کو عدالت میں پیش کردیا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان طارق محمود اور یاور عباس کو اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا،ملزمان کے قبضے سے 54 لاکھ روپے اور غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی ہے،ملزمان محکمہ کسٹمز کے افسران کے ساتھ مل کر اسمگلنگ کے عوض کروڑوں روپے کی وصولی میں ملوث ہیں،ملزمان سے ساتھیوں سے متعلق تفتیشی کے لئے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے کسٹم افسران کو 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
یاد رہے کہ ملزمان کو ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل نے گرفتار کیا تھا۔