ایک نیوز: بھارت کے خلائی تحقیق کے ادارے ’انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) نے ایک بار پھر چاند پر خلائی مشن روانہ کردیا ، ’’چندریان تھری ‘‘ چاند کے تاریک ترین گوشے پر لینڈ کرے گا۔
آئی ایس آر او اس مشن میں چاند کی سطح پر سائنسی ڈیٹا اکٹھا کرنے والی روبوٹک گاڑی کے مشن ’چندریان تھری‘ کو جمعے کے روز ڈھائی بجے دن روانہ کردیا گیا ۔’’چندریان تھری ‘‘ کو بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں موجود لانچنگ پیڈ سے لانچ کیا گیا۔
#Chandrayaan3 | @isro launches Chandrayaan- 3 Moon mission from Satish Dhawan Space Centre in Sriharikota. ???????? pic.twitter.com/v5gB5BbM2g
— DD News (@DDNewslive) July 14, 2023
یاد رہے کہ بھارت نے چار برس قبل 2019 میں ’چندریان ٹو ‘مشن چاند پر روانہ کیا تھا تاہم یہ مشن چاند کی سطح پر چندریان-ٹو کی لینڈنگ کے د وران تباہی کے باعث ناکام ہو گیا تھا۔ تاہم اس بار دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ مشن کی ناکامی کی وجہ سے چندریان-تھری مشن میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
چندریان ٹو اور تھری کی بناوٹ تو بالکل ایک جیسی رکھی گئی ہے البتہ اس میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس میں سب سے بڑی تبدیلی تو یہ ہے کہ چاند تک پہنچنے کے لیے کونسا راکٹ استعمال کیا جائے گا۔ اس مشن میں جیوسینکروناس سیٹلائٹ لانچ وہیکل مارک تھری (جی ایس ایل وی تھری) استعمال کیا جا رہا ہے۔
چندریان ٹو میں چاند پر اترنے کے لیے لینڈر وِکرم، چاند کی سطح پر چلنے والی گاڑی ’پرگیان‘ اور چاند کے مدار میں گھومنے والا مصنوعی سیارچہ شامل تھے۔ جب کہ چندریان تھری میں صرف لینڈر اور چاند گاڑی موجود ہیں۔
#WATCH | ISRO team monitors the progress of Moon mission Chandrayaan 3 at Satish Dhawan Space Centre in Sriharikota pic.twitter.com/wZDI3ppX8b
— ANI (@ANI) July 14, 2023
خیال رہے کہ چندریان ٹو میں بھیجا گیا سیارچہ اب بھی چاند کے مدار میں موجود ہے۔ اسی سیارچے کو چندریان تھری سے کمیونی کیشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
چندریان ٹو میں چاند کی سطح پر اترتے وقت معاونت کے لیے ایک کیمرہ نصب تھا۔ لیکن اس بار دو کیمروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
اس بار چاند کی سطح پر اترنے کے لیے لینڈر وِکرم کی ٹانگیں گزشتہ ماڈل کے مقابلے مین زیادہ مضبوط بنائی گئی ہیں۔
بھارتی خلائی ادارے آئی ایس آر او کے سربراہ ایس سوماناتھ کا کہنا تھا کہ لینڈر وکرم کی اترنے کی رفتار کو دو میٹر فی سیکنڈ سے بڑھا کر تین میٹر فی سیکنڈ کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لینڈر وِکرم تین میٹر فی سکینڈ کی رفتار سے بھی چاند کی سطح پر بحفاظت اتر سکے گا۔
لینڈر وِکرم کی توانائی کی گنجائش کو بھی بڑھا دیا گیا ہے جس سے اس کے سفر کرنے کی استعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس طرح لینڈنگ کے دوران کسی رکاوٹ کی صورت میں دوبارہ لینڈنگ کی کوشش بھی کی جاسکے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس بار مشن کی لینڈنگ اس طرح ڈیزائن کی گئی ہے کہ اگر کچھ غیر متوقع بھی ہو جائے تو خلائی گاڑی کو چاند پر اتارنے میں کامیابی حاصل ہو جائے۔
#WATCH | Indian Space Research Organisation (ISRO) launches #Chandrayaan-3 Moon mission from Satish Dhawan Space Centre in Sriharikota.
— ANI (@ANI) July 14, 2023
Chandrayaan-3 is equipped with a lander, a rover and a propulsion module. pic.twitter.com/KwqzTLglnK