ایک نیوز: بہاولنگر کے نزدیک ہٹھاڑ کے مقام پر دریائے ستلج کا بند ٹوٹ گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب آگئی ہے جبکہ پانی بھی آبادی میں داخل ہوگیا ہے۔ عوام حکومت امداد اور تعاون کی منتظر ہے۔
تفصیلات کے مطابق دریائے ستلج میں جاری سیلابی ریلوں سے بہاولنگر دریائی بیلٹ کی متعدد بستیاں زیر آب آگئیں ہیں۔ چاویکا ہٹھاڑ میں حفاظتی بند ٹوٹ گیا۔ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور آبادیاں متاثر ہوگئیں۔
علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوگئے جبکہ دونہ قطب ساڑھو، لالا امرسنگھ، پیر خالص کی اضافی بستیاں بھی متاثر سیلابی ریلوں کے باعت متاثرہ علاقوں میں متعدد خاندان محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ ہماری فصلیں سیلابی پانی کی نظر ہوچکی ہیں گھر زیر آب ہیں، انھیں خوراک، ادویات اور مویشیوں کے چارے کی کمی کا سامنا ہے ہم تین کلومیٹر پیدل چل کر دریا کو عبور کرتے ہوئے اپنے خاندان کے لیے کھانا لیجانے پر مجبور ہیں۔ مویشیوں کا چارہ ختم ہوچکا ہے۔ ادویات بھی موجود نہیں ہیں۔ مصیبت کی اس گھڑی میں منتظر ہیں کہ حکومت، ضلعی انتظامیہ امدادی ٹیمیں بھیج کر ہمیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
کہروڑپکا دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو گئی۔ زمینی کٹاؤ بھی بڑھنے لگا۔ دریائی پانی قریبی فصلوں میں بھی داخل ہوگیا۔ انتظامیہ کی جانب سے وگھہ مل پتن پر کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کئے گئے۔
دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کےبہاؤ میں مزید اضافہ ہوگیا۔محکمہ آبپاشی کے اطلاعاتی نظام کے مطابق دریائی علاقے میں سیلابی صورتحال میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔
محکمہ آبپاشی کے اطلاعاتی نظام کا کہنا ہے کہ پانی کےبہاؤ میں مزید اضافے سے سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 83570 کیوسک ہے۔
سیلاب کےممکنہ خطرے کے پیش نظرریلیف اورمتاثرین کے انخلا کیلئے کیمپس قائم کردیے گئے ہیں۔
بہاولنگر، چشتیاں اور سلیمانکی کے متعدد مقامات پر ریلیف کیمپس قائم کردیےگئے ہیں۔
بہاولپور کور کے فوجی دستے اضافی سازوسامان کےساتھ مختلف مقامات پرموجود ہیں۔
ادھربالائی علاقوں سے بارشوں کا پانی سندھ میں داخل ہونے سے بیراجوں پر پانی کی صورتحال نارمل ہوگئی ہے، سیلابی ریلہ 6 سے 7 روز میں سکھر بیراج پہنچےگا لیکن سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں ہے، جب کہ کوٹ مٹھن کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جھنگ میں دریائی پٹی کے ساتھ کھڑی فصلیں پانی کی زد میں آگئی ہیں، دریائے چناب میں جھنگ کے مقام پر سیلابی ریلے کے بہاؤ میں کمی آنے لگی، دریائے راوی میں نارووال سے سیلابی ریلہ گزرگیا جب کہ پانی کے بہاؤ میں کمی جاری ہے۔
دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ، پی ڈی ایم اے کے اعدادوشمار جاری
پی ڈی ایم اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول پر ہے۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی آمد 18564 اور اخراج بھی 18564 ہے۔
دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ سلیمانکی میں پانی کی آمد 83570 اور اخراج بھی 83570 ہے۔ دریائے راوی، چناب اور جہلم میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں۔ تمام اضلاع کو سیلاب میں استعمال ہونے والی مشینری و آلات کی دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ لائف جیکٹس، خیمہ جات ، فوڈ ہیمپرز، سمیت ضروریات زندگی کی اشیاء بھی تمام اضلاع کو فراہم کی جا چکی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے صوبہ بھر کی انتظامیہ کے ساتھ 24/7 رابطہ میں ہے۔ پی ڈی ایم اے کے صوبائی کنٹرول روم سے تمام دریاؤں کی کڑی نگرانی جاری ہے۔
دریائے سندھ میں نچلے درجے کا سیلاب، پانی کا بہاؤ تیز، گھروں میں داخل ہونے لگا
اطلاعات کے مطابق بینظیر برج کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں مزید تیزی آرہی ہے۔ اس وقت تقریباً چار سے پانچ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا دریا سے گزر رہا ہے۔ پانی کی موجیں مزید تیزی سے سندھ کی جانب رواں دواں ہیں۔
پانی کے تیز بہاؤ سے پانی دریا کی حدوں سے تجاوز کرنے لگا۔ نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے۔ گھروں، زرعی زمینوں میں پانی داخل ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔
یاد رہے کہ کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے راوی، جہلم، سُتلج کے پانی کی گزرگاہ بھی ہے۔ مزید بارشوں سے پانی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اعلیٰ افسران خواب خرگوش میں گُم ہے۔ سیلاب کی صورتحال سے مقامی لوگوں کو ابھی تک آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ دریا میں بارہ لاکھ کیوسک پانی برداشت کرنے کی صلاحیت ہے۔ دریائے سندھ میں اِس وقت چار سے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔
اوکاڑہ: دریائے راوی میں پانی کی سطح میں مزید اضافہ، شہری آبادی زیرآب
اوکاڑہ دریائے راوی میں بارش کے باعث پانی کی سطح میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے کچھ مقامات پر مقامی آبادیاں زیرآب آگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ٹھٹہ جھیڈو، ٹھٹہ شیرکا، کالیا اور میاں کی ڈھاریاں شامل ہیں۔ ٹھٹہ چاکرکا،موضع پیر علی،لالو بونگی اور ماڑی پتن کے علاقے بھی زیر آب آگئے ہیں۔
ریسکیو کی جانب سے لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کا عمل جاری ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
ریسکیو حکام کی جانب سے میڈیکل کیمپ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں تمام تر ضروری ادویات موجود ہیں۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ تمام تر ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔
جتوئی: ڈپٹی کمشنر شہرسلطان کا دریائے چناب کا دورہ:
جتوئی میں ڈپٹی کمشنر سلمان خان لودھی نے اسسٹنٹ کمشنر طارق محمود ملک کے ہمراہ فلڈ ریلیف کیمپ کا دورہ کیا۔
ڈپٹی کمشنر سلمان خان لودھی کا کہنا تھا کہ فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔ فلڈ ریلیف کیمپ میں ریسکیو اہلکار اور لائیو سٹاک کا عملہ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔ دریائی علاقوں میں مقیم لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج رات 75 ہزار کیوسک کا ریلہ شہر سلطان پہنچے گا۔ دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب کی صورتحال اور انتظامات کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیلاب کی صورتحال ابھی کنٹرول میں ہے۔
دریائے چناب میں پانی کی تازہ ترین صورتحال
وزیرآباد میں دریائے چناب میں پانی کی سطح میں واضح کمی ہوئی ہے اور دریا معمول پر بہنے لگا ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 71,880 کیوسک اور پانی کا اخراج 43,630 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے چناب میں خانکی بیراج پر پانی کی آمد 60,441 کیوسک اور پانی کا اخراج 53,039 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 46,720 کیوسک اور پانی کا اخراج 36,720 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نالہ ایک اور نالہ پلکھو بھی معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔
دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 77665 اور اخراج بھی 77665 کیوسک ہے ۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید کاکہنا ہے کہ ہیڈ سلیمانکی سے منسلک اضلاع پاکپتن، وہاڑی اور بہاولنگر کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔تینوں اضلاع میں ریسکیو اور فلڈ ریلیف کیمپس قائم ہیں۔ستلج کی دریائی بیلٹ سے منسلک دیہاتوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔لوگوں کے ضروری سازو سامان اور مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔پانی کا ریلا ہیڈ سلیمانکی سے ہیڈ اسلام تک 60 گھنٹوں میں پہنچے گا۔
پاکپتن: دلہا سیلاب کی پروا کیے بغیر اپنی دلہنیا لینے نکل پڑا
پیرغنی کے قریب سیلابی پانی نے دلو والی بھینی میں بارات کو گھیر لیا۔ ریسکیو اہلکاروں نے دلہا اور مہمانوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر پہنچا دیا۔پیر غنی کا رہائشی محنت کش جیسے ہی بارات لے کر نکلا تو دلو والی بھینی کے قریب دریا کا کٹاؤ شروع ہوگیا اور گاؤں کا زمینی رابطہ منقطہ ہوگیا جس کی اطلاع ریسکیو 1122 کو دی گئی۔
ریسکیو نے فوری آپریشن کرتے ہوئے دلہا باراتی اور ڈھول بجانے والی ٹیم کو محفوظ مقام تک پہنچایا۔ ایک نیوز کو موصول فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریسکیو ٹیمیں دلہا باراتی اور ڈھول کی ٹیم کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔
پنجاب میں دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی موجودہ صورتحال