تاہم بھارت میں اپوزیشن نے غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست کو مسترد کرتے ہوئے ان الفاظ کا استعمال جاری رکھنے اعلان کیا ہے یادرہے بھارتی پارلیمان کا مون سون اجلاس آئندہ ہفتے شروع ہونے والا ہے
غیر پارلیمانی الفاظ کی فہرست
ممنوعہ الفاظ کی نئی فہرست میں کافی عام فہم الفاظ شامل ہیں جو روزانہ کی بات چیت میں استعمال ہوتے ہیں ۔ جیسے ’شرمسار کرنا یا شرمندہ ہونا، گالی گلوج، دھوکہ دہی، کرپٹ، ڈرامہ، منافقت، کووڈ اسپریڈر یا کورونا پھیلانے والا، اسنوپ گیٹ، نااہل اور جملہ جیوی (یعنی جو شخص چکنی چپڑی باتیں کرتا ہو، تاہم ان پر عمل نہ کرے)‘ وغیرہ وغیرہ۔
آئندہ پیر سے شروع ہونے والے پارلیمان کے مونسون اجلاس کے دوران بحث میں ان الفاظ کا استعمال غیر مناسب سمجھا جائے گا اور انہیں حذف کر دیا جائے گا۔ ’چمچہ، چمچا گیری، بچوں جیسی حرکت، بزدل، مجرم، گھڑیالی آنسو، گدھا، گمراہ کن، جھوٹ، غدار، گرگٹ، غنڈا، توہین، انا، یوم سیاہ، کالا بازاری، خرید و فروخت، فساد، دلال، دادا گیری، لولی پاپ، اعتماد شکنی، بیوقوف اور پٹھو‘ جیسے الفاظ بھی ممنوع ہوں گے۔
اس فہرست میں اور بھی کئی الفاظ، جیسے’، انتشار پسند، شکونی (مہابھارت کا ایک منفی کردار) آمرانہ، تانا شاہ، تانا شاہی، جئے چند، وناش پرش، (تباہی مچانے والا) خالصتانی، خون سے کھیتی، دوہرا کردار، نکمّا، نوٹنکی، ڈھنڈورا پیٹنا اور بہری سرکار ‘جیسے الفاظ بھی درج ہیں۔
تاہم ایوان بالا راجیہ سبھا کے چیئرمین اور ایوان زیریں لوک سبھا کے اسپیکر کے پاس اس بات کا آخری اختیار ہے کہ کن الفاظ کو کسی کی تقریر سے نکالا جائے یا نہیں۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس کے پہلے ہی دن ان الفاظ کے استعمال کے حوالے سے ہنگامہ آرائی کا امکان ہے۔