ایک نیوز: امریکی کانگریس میں ریپبلکنز نے افغانستان سے افراتفری میں امریکی فوج کے انخلا کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کاول کا کہناہے کہ انہوں نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھا ہے۔
خط میں انٹیلی جنس امور کے جائزے سے لے کر طالبان کے ساتھ بات چیت تک تمام ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ میک کاول کا کہناہے ’یہ مضحکہ خیز اور شرمناک ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ہماری جائزے کی درخواستوں کو بار بار مسترد کیا ہے۔مسلسل انکار کی صورت میں کمیٹی ضروری سمجھتے ہوئے اِن درخواستوں پر عمل کرانے کے لیے حکام سے بھی رجوع کرے گی۔
واضع رہے کہ امریکا کا افغانستان سے انخلا اور اس کا اختتام انتہائی عجلت میں ہوا جس نے ہزاروں امریکی اتحادی افغانوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 27 اگست 2021 میں ایئرپورٹ کے باہر دو خودکش دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ جس کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی تھی۔
طالبان کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ’ایئرپورٹ پر ہونے والے دو خودکش دھماکوں میں 28 طالبان بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘
غیرملکی افواج کا افراتفری میں انخلا اگست 2021 کے آخر تک جاری رہا۔ لاکھوں افراد اس امید کے ساتھ کابل کے ایئرپورٹ پر پہنچے کہ وہ کسی بھی پرواز سے ملک سے باہر چلے جائیں گے۔
اس میں ایسے افراد بھی شامل تھے جنہوں نے چلتے ہوئے امریکی کارگو جہاز پر لٹکنے کی کوشش کی اور ان کے گرنے کی خبریں دنیا بھر میں نشر ہوئیں۔
امریکی فضائیہ کا کہنا ہے کہ ’وہ ان انسانی اعضا کے متعلق چھان بین کر رہی ہے جو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے اڑنے والے طیاروں کے پہیے کے کنارے میں پائے گئے تھے۔