ایک نیوز : ایران نے برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں سابق ایرانی نائب وزیر دفاع علیرضا اکبری کو پھانسی دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایرانی عدلیہ کی میزان نیوز ایجنسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایران نے سنیچر کو برطانوی شہریت رکھنے والے علیرضا اکبری کو تختہ دار پر لٹکا دیا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کو اس طرح علیرضا اکبری کو پھانسی نہیں دینی چاہیے۔ برطانیہ کی جانب سے علیر رضا اکبری کی سزائے موت کو ’سیاسی محرک‘ قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ایران کی عدلیہ کی میزان نیوز ایجسنی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’علیرضا اکبری جنہیں بدعنوانی اور برطانوی حکومت کی انٹیلی جنس سروس کے لیے جاسوسی کر کے ملک کی اندرونی و بیرونی سلامتی کے خلاف کارروائیوں کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی انہیں پھانسی دے دی گئی ہے۔‘
و بی بی سی فارسی سے نشر کی گئی ایک آڈیو ریکارڈنگ میں علیرضا اکبری نے بتایا تھا کہ ایران حکومت نے بڑے تشدد کے بعد ان سے جرائم کا اعتراف کیا جو ان سے سرزد ہی نہیں ہوا تھا۔
ایران کے میڈیا کی جانب سے ایک ویڈیو نشر کی گئی جس میں بتایا گیا تھا کہ علیرضا اکبری نے ایران کے اعلٰی جوہری سائنسدان محسن فخر زادہ کے قتل میں اہم کردار ادا کیا تھا جس کا الزام اسرائیل پر لگایا تھا۔
ویڈیو میں علیر رضا اکبری نے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف نہیں کیا لیکن یہ کہا تھا کہ ایک برطانوی ایجنٹ نے فخر زادہ کے بارے میں معلومات مانگی تھیں۔ علیرضا اکبری نے مزید کہا کہ انہوں نے تشدد کے نتیجے میں جھوٹے اعترافات کیے ہیں۔ تین ہزار 500 گھنٹے سے زیادہ ٹارچر، سائیکیڈیلک ادویات اور جسمانی و نفسیاتی دباؤ کے طریقوں سے انہوں نے میری صلاحیت چھین لی۔ انہوں نے مجھے پاگل پن کے دہانے پر پہنچا دیا اور مجھے ہتھیاروں کے زور پر اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دے کر جھوٹے اعترافات کرنے پر مجبور کیا تھا۔
برطانیہ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف پُرتشدد کریک ڈاؤن پر بھی تنقید کرتا رہا ہے۔
برطانیہ کے دفتر خارجہ کا کہناتھا کہ ’برطانیہ ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر غور کر رہا ہے لیکن وہ کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچا۔