ایک نیوز: بچوں کی غذائی قلت کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے تہلکہ خیز رپورٹ جاری کردی۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں 3 کروڑ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اب تک 15 ممالک میں غذائی قلت کا مسئلہ پیدا ہوچکاہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غذائی قلت کا شکار 80 لاکھ بچوں کی صحت ناساز ہوچکی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، کورونا، تنازعات اور زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو شدید غذائی قلت کا شکار کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی زندگیوں اور ان کی طویل مدتی صحت اور ترقی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ افغانستان، یمن، مالی، صومالیہ، کانگو، ایتھوپیا، ہیٹی، کینیا، مڈغاسکر، نائجیریا اور جنوبی سوڈان غذائی قلت کا شکار ہیں۔
دوسری جانب اینٹی بائیوٹکس کے غیرمؤثر ہونے سے ایک سال کے دوران 50 لاکھ افراد کے ہلاک ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق کا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن(اے ایچ اے ) کی طرز پر رہنما اصول (گائیڈ لائنز) وضع کرنے کے لیے قومی سطح پر کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ اے ایچ اے گائیڈ لائنز پر عمل کر کے دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنی شرح اموات کو کم کیا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے پاکستانی گائیڈ لائنز وضع کرنے کے لئے تجاویز تیار ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے کراچی کی ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں دل کے والوو میں انفیکشن کی بیماری ”اینڈو کارڈائٹس“ سے بچاؤ کی تدابیر (پروفائیلیکس) ’ایک نظر‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار میں ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق سمیت دیگر ملکی و غیر ملکی ماہرین صحت نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر زیبا حق نے کہا کہ اینٹی بائیوٹک ( جراثیم کش) دواؤں کے استعمال میں محتاط ہونے کی ضرورت ہے اور ان کا بلا ضرورت ، بے جا اور کثرت سے استعمال کو روکنے کی قانون سازی کی جانی چاہیے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن(اے ایچ اے ) کی طرز پر رہنما اصول (گائیڈ لائنز) وضع کرنے کے لیے قومی سطح پر کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ اے ایچ اے گائیڈ لائنز پر عمل کر کے دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنی شرح اموات کو کم کیا ہے۔