ایک نیوز : کسانوں کی طرف سے دہلی چلو مارچ کے اعلان کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی، مارچ روکنے کے لئے سکیورٹی فورسز نے شیلنگ کردی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مقامی نشریاتی اداروں کی جانب سے جاری ویڈیو میں دارالحکومت سے تقریباً 200 کلومیٹر شمال میں واقع انبالا کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائر کیے گئے ،پولیس نے نئی دہلی کی طرف جانے والی 3 قریبی ریاستوں سے آنے والی شاہراہوں پر دھاتی اسپائیکس، سیمنٹ اور اسٹیل کی رکاوٹوں سے ناکہ بندی بھی کر دی ہے۔
دہلی پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر رانجے اتریشیا نے اے ایف پی کو بتایا کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔شہر بھی میں 5 سے زائد افراد کے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کسانوں کے مطابق کسان پر امن ہیں لیکن ڈرون کے ذریعے ہمارے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے، جب تک حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی تب تک احتجاج جاری رہے گا۔دہلی سے متصل ریاست ہریانہ میں پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے سخت انتظامات کر لیے ہیں اور جاری بیان میں مزید بتایا کہ صورتحال قابو میں ہے۔
یاد رہے کہ کسان قرض معاف کرنے سمیت دیگر رعایتوں کے علاوہ اپنی فصلوں کی کم از کم قیمت مقرر کرنے کے لیے قانون بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ہریانہ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سرجے والا نے کہا ہے کہ حکومت کو کسانوں کے خلاف آنسو گیس اور بندوقوں کا استعمال کرنے کے بجائے ان کی بات سننی چاہیے۔