منی بجٹ کے بعد حکومت نے عوام پرپیٹرول بم گرادیا

حکومت نے عوام پرپٹرول بم گرادیا
کیپشن: The government dropped petrol bombs on the people

ایک نیوز :حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے بعد  پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں بھی ہوشربااضافہ کردیا۔

حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں  22 روپے 20 پیسے اضافہ کردیا۔ نئی قیمت 272 روپے ہو گئی۔

ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے 20 پیسے فی لیٹر اضافہ کیاگیا۔ نئی قیمت 280 روپے ہو گئی۔
لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 68 پیسے فی لیٹر اضافہ کیاگیا۔ نئی قیمت 196 روپے 68 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی۔
مٹی کے تیل کی قیمت میں 12 روپے 90 پیسے فی لیٹر اضافہ، نئی قیمت 202 روپے 73 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی۔

 واضح رہے کہ  آئی ایم ایف کے دباؤ پر حکومت نے آئندہ 15  روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے پر اتفاق کیا ۔

واضح رہے کہ حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کے پچھلے پندرہ دن کے جائزے میں پیٹرول 35 روپے فی لیٹر مہنگا کیا تھا ۔ تاہم اب  حکومت پیٹرولیم لیوی  50 روپے فی لیٹر لگا رہی ہے، جبکہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کا نفاذ ابھی باقی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اگلے جائزے میں شرح مبادلہ کو ایڈجسٹ کیا گیا تو پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حکومت شرح مبادلہ 20 روپے فی لیٹر ایڈجسٹ کرتی ہے تو پیٹرول کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جس سے قیمت میں35 سے  40 روپے فی لیٹر اضافہ ہو جائے گا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شرح مبادلہ زیادہ ہے جس کی وجہ سے مقامی صارفین پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کسی قسم کے فائدے یا کمی سے محروم رہیں گے۔

عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں لیکن مستحکم رہیں۔ روپے کی قدر میں کمی ڈالر کے مقابلے منافع میں کمی آئی ہے جس سے گھریلو صارفین کو نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب ایف او بی ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ کے بغیر ڈیزل کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر شرح تبادلہ کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے تو اگلے جائزے میں ڈیزل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

حکومت نے ایکسچینج ریٹ کی بنیاد پر ڈیزل پر 14 روپے فی لیٹر ایڈجسٹ کیا تھا۔ تاہم، ڈالر کی مضبوط تعریف نے پچھلے جائزے کی شرح مبادلہ کی ایڈجسٹمنٹ کو کھا لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں ڈیزل کی قیمتوں میں پانچ سے چھ ڈالر فی بیرل کمی آئی ہے لیکن روپے کی قدر میں کمی حکومت کو عالمی قیمتوں میں کمی کا بوجھ مقامی صارفین پر نہیں ڈالنے دے گی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آخری اضافہ 29 جنوری 2021 کو وفاقی حکومت کے جائزے میں کیا گیا تھا۔ جائزے کے بعد پیٹرول کی قیمت 249.80 روپے فی لیٹر ہوگئی۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل 262.80 روپے فی لیٹر؛ مٹی کا تیل 189.83 روپے فی لیٹر؛ اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل 187 روپے فی لیٹر۔

29 جنوری 2023 کو حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں 18 روپے فی لیٹر اضافہ کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان کو اس وقت پیٹرول کی قلت کا سامنا ہے، اس کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ پنجاب اس بحران سے دوچار ہے۔ پنجاب کے چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں ایندھن نہیں، جس کا الزام بھی پٹرولیم ڈیلرز پر ڈالا جا رہا ہے۔

دوسری جانب  آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کےچیئرمین طارق وزیرعلی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بھرمیں آئل کی کوئی کمی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تیل کی ڈیمانڈ 14لاکھ ٹن ضرورت ہے، جتنی ڈیمانڈ ہے اتنا آئل پہنچ رہاہے اور اس وقت ملک بھر میں آئل کی کوئی کمی نہیں۔

 طارق وزیر علی نے کہا کہ وقتی طورپر ایل سیز کا مسئلہ درپیش ہے لیکن  کمپنیوں نے آئل سپلائی بڑھا کر صورت حال نارمل کردی، ہم چاہتے ہیں کہ وزیر پیٹرولیم ہمارے مسائل حل کریں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ  تھا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ  پاکستان کو آئی ایم ایف جائزے کے بعد 1.2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں گیس کے شعبے میں گردشی قرضے کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے، ان ٹارگٹڈ سبسڈیز کو کم سے کم کریں گے،

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لیوی کو پانچ پانچ روپے بڑھایا جائے گا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لیوی کو پانچ پانچ روپے بڑھایا جائے گا۔ ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 40 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کی جائے گی۔پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔