ایک نیوز :صدر مملکت عارف علوی بھی حکومت کے سامنے ڈٹ گئے ،انہوں نے بجٹ تجاویز آرڈیننس کی صورت میں نافذ کرنے پر اعتراضات اٹھادئیے ۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے تشویشناک خبر آگئی
ذر ائع کے مطابق حکومت آج ہی آرڈیننس جاری کرکے منی بجٹ نافذ کرناچاہتی ہےجبکہ صدر مملکت نے اس پر اعتراضات اٹھادیئے ہیں ۔ وزارت قانون آرڈیننس کا جائزہ لے رہی ہے، صدر مملکت کے اعتراضات کے بعد حکومتی ٹیم بھی غور و خوض میں مصروف ہے ۔ صدر مملکت چاہتے ہیں کہ آرڈیننس کی بجائے بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش ہوجبکہ حکومتی موقف ہے کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری میں زیادہ وقت درکار ہوگا، صدر کے اعتراضات پر حکومت دوبارہ ان سے رابطہ کرسکتی ہے۔
حکومتی موقف ہے کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری میں زیادہ وقت درکار ہوگاجبکہ صدر چاہتے ہیں کہ بل پارلیمنٹ میں پیش ہو۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو راضی کرنے کیلئے سیلزٹیکس بڑھانے کا اصولی فیصلہ ہوچکا ہے، سیلزٹیکس مختلف کیٹگریز میں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران آئی ایم ایف سے اہم پیشرفت کا قوی امکان ہے، 170ارب روپے کے منی بجٹ کیلئے آرڈیننس لانے کا فیصلہ آج ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکسوں اور ڈیوٹی کی شرح میں ردوبدل آرڈیننس کے ذریعے ہوگا، سینیٹ اجلاس کی وجہ سے ابھی آرڈیننس جاری نہیں ہوسکتا، صدارتی آرڈیننس چار ماہ کیلئے نافذالعمل ہوگا۔
حکومتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ قرارداد کے ذریعے قومی اسمبلی اس میں مزید ایک سو بیس دن توسیع کی منظوری دے سکتی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کیلئے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگاکر 200 ارب سے زیادہ اضافے کیلئے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کرلی گئی ہیں، منی بجٹ اسمبلی میں پیش کرنے کی بجائے آرڈیننس کی صورت میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بچٹ سے قبل ہی حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے،کسان پیکج اور برآمدی شعبے کیلئے سبسڈی ختم کرنے کی منظوری بھی ہو چکی ہے۔