میڈیا پر جو رپورٹ ہوا، تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کررہا ہوں، چیف جسٹس

میڈیا پر جو رپورٹ ہوا، تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کررہا ہوں، چیف جسٹس
کیپشن: What was reported in the media, I am showing patience and tolerance, Chief Justice(file photo)

ایک نیوز: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ عدالتی کارروائی سے منسوب میڈیا پر جو رپورٹ ہوا اس پر تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کررہا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ سوشل میڈیا پر عدالتی ریمارکس کے متعلق ایک خط لکھا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہونے والی غلط رپورٹنگ پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ 

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میں نے آپ کا خط پڑھا ہے اور آپ کی کاوش کو سراہتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ میرا کام نہیں لیکن یہ جانتے ہوئے کہ تنقید کا اگلا ہدف بن سکتا ہوں جو مجھے مناسب لگا میں نے کیا۔ سپریم کورٹ میڈیا رپورٹنگ سے متعلق گائیڈلائنز دو فیصلوں میں جاری کر چکی ہے۔ مسئلہ الیکٹرانک یا پرنٹ میڈیا کا نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر کوئی قوانین لاگو نہیں ہوتے۔ اس کو میں فیک نیوز نہیں کہوں گا۔ ایک ایجنڈے کی تحت سوشل میڈیا پر اداروں کو اداروں کے خلاف لڑانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ عدالت اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے۔ 

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سمجھداری اور ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔ عدالتی کارروائی سے کچھ غلط معلومات منسوب کی گئیں۔ جو رپورٹ ہوا وہ نا صرف سیاق و سباق سے ہٹ کر تھا بلکہ جانبدارانہ بھی تھا۔ جو رپورٹ ہوا اس پرتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کر رہا ہوں۔ میڈیا کے دوستوں کو عدالت کی طرف سے رد عمل نا آنے کو احترام سے دیکھنا چاہیے۔ سپریم کورٹ کی 2019 کا فیصلہ میڈیا کنٹرول کی بات کرتا ہے۔ میں میڈیا کنٹرول پر نہیں، باہمی احترام پر یقین رکھتا ہوں۔