مودی حکومت بے لگام ، بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ، ملازمین نظر بند

   مودی حکومت بے لگام ، بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ، ملازمین نظر بند

ایک نیوز : بھارتی محکمہ انکم ٹیکس نے دہلی اور ممبئی میں واقع  بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارکر انہیں سیل کردیا ۔ ملازمین سے فون لے  کرانہیں نظر بند کردیا گیا ۔ 

 رپورٹ  کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیم ابھی تک دفتر میں موجود ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ بین الاقوامی ٹیکس چوری سے متعلق ہے اور محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیم بی بی سی کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔

کانگریس کے جنرل سیکریٹری انچارج بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’یہاں ہم جے پی کی مانگ کر رہے ہیں اڈانی کے معاملہ میں اور وہاں حکومت بی بی سی کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔ وناش کالے وپریت بدھی (جب برا وقت آتا ہے تو عقل کام کرنا بند کر دیتی ہے)۔‘‘

کانگریس پارٹی کی جانب سے ٹوئٹ کے ذریعے بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے ٹوئٹ کیا ’’پہلے بی بی سی کی دستاویزی فلم آئی، اس پر پابندی لگا دی گئی۔ اب بی بی سی پر انکم ٹیکس کا چھاپہ۔ یہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے۔‘‘

 یاد رہے کہ حال ہی میں بی بی سی نے وزیر اعظم مودی اور گجرات فسادات پر مبنی ایک دستاویزی فلم نشر کی تھی، جس پر کافی تنازعہ ہوا تھا اور حکومت نے اس پر پابندی بھی عائد کر دی۔ مرکزی حکومت نے اس دستاویزی فلم کو پروپیگنڈہ قرار دیا تھا۔ مرکزی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ دستاویزی فلم یک طرفہ نقطہ نظر کو ظاہر کرتی ہے، جس کی وجہ سے اس کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تاہم حکومت کی پابندی کے باوجود کئی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اس کی نمائش کی گئی۔ اس کو لے کر دہلی کے جے این یو میں کافی ہنگامہ ہوا تھا۔

وہیں، ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنت مہوا موئترا نے ٹوئٹ کر کے کہا ’’بی بی سی کے دہلی دفتر میں انکم ٹیکس کے چھاپے کی خبر ہے۔ بہت خوب۔ غیر متوقع!‘‘

دوسری طرف یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اور ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ بی بی سی پر چھاپے کی خبر 'نظریاتی ایمرجنسی' کا اعلان ہے۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی بی سی کے دفتر پر چھاپے کی وجہ اور اثر بالکل واضح ہے۔ حکومت بے شرمی سے سچ بولنے والوں کو تنگ کر رہی ہے۔ چاہے وہ اپوزیشن لیڈر ہوں، میڈیا، کارکن یا کوئی اور۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ سچ بولنے کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔