ایک نیوز: ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے سے اموات کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ابھی بھی ریسکیو کا کام جاری ہے۔
زلزلے میں جہاں ہزاروں افراد اور بچوں نے اپنا گھر بار اور خاندان کھویا وہیں متعدد کو قدرت نے دوسری زندگی سے نوازا۔
ترک میڈیا کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے صوبے Gaziantep میں زلزلے کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے معجزاتی طور پر 9 سالہ بچے کو زلزلے کے تقریباً 155 گھنٹے بعد زندہ نکال لیا۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ 6 دن سے زائد ملبے تلے بھوکا پیاسا پھنسے رہنے کے بعد بچے نے ریسکیو اہلکاروں کو دیکھتے ہی مختلف فرمائشیں کیں۔
ملبے سے زندہ نکلنے کے بعد بچے نے بظاہر اسٹریچر پر لیٹے ہوئے ہی ریسکیو اہلکاروں سے درخواست کی کہ میرے لیے اسٹرابیری ذائقے والی آئسکریم لے کر آئیں،اس کے علاوہ اس نے 5 گیلن پانی لانے کی بھی فرمائش کی۔
جب ریسکیو اہلکاروں نے بچے سے پوچھا کہ کیا تم اتنا سارا پانی پی لو گے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ جی پی لوں گا، مجھے بہت پیاس لگی ہے۔ساتھ ہی اس نے سوال بھی کیا کہ میں کتنے دن تک ملبے تلے رہا۔
رپورٹس کے مطابق ترکیہ کے شہر قہرامان ماراش میں 183 گھنٹوں بعد 10 سالہ بچی اور صوبہ حاطے میں 182 گھنٹے بعد 12 سالہ بچے کو بھی ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔
ریسکیو ٹیموں نے 12 سالہ بچے کو ملبے سے زندہ نکالا تو وہاں موجود افراد نے تالیاں بجائیں اور اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔