ایک نیوز: ملک کو درپیش آئینی چیلنجوں اور 18ویں آئینی ترمیم میں عملدرآمد کا معاملہ ،پاکستان کی تمام پارلیمانی قیادت نے سر جوڑ کر بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کےمطابق آئینی و پارلیمانی مسائل پر غور کے لیے 3روزہ سپیکر کانفرنس 18 دسمبر کو اسلام آباد میں شروع ہوگی ، کانفرنس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ، چاروں صوبوں ، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے سپیکرز شریک ہوں گے ۔
اٹھارہویں آئینی ترمیم پر عملدرآمد کا جائزہ سپیکرز کانفرنس کے ایجنڈا میں سرفہرست ہے، دہشتگردی ، پولیو اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے پر بھی مشاورت ہوگی ،بلز کی توثیق کی مقررہ مدت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 116 میں خلا کو دور کرنے پر بھی مشاورت کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی احتساب کو یقینی بنانا بھی سپیکرز کانفرنس کا مرکزی ایجنڈا ہے، پارلیمنٹ کو متحرک فعال اور بالادست ادارہ بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے کا فیصلہ ہوگا ، متعلقہ اداروں کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے احکامات پرعملدرآمد کو لازمی قرار دینے پر مشاورت ہوگی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کی ایسوسی ایشن کی تشکیل بھی زیرغور آئے گی ۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز کا دائرہ کار آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک بڑھانا بھی ایجنڈے کا حصہ ہے، سپیکر ڈپٹی سپیکر ، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات میں تنازعہ کی صورت میں ایپلٹ فورم کی تجویز پر بھی غور ہوگا ، تمام اسمبلیوں کے ممبران اور عملہ کے لیے یکساں مراعات اور انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی سندھ اسمبلی کی تجویز بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔