ایک نیوز:بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام پر 3بڑے گروپوں کاکنٹرول ہے۔
شامی عوام کی جانب سے تمام گروپوں سے ملک کیلئے اتحاد کرنے کامطالبہ کیا گیا ہے،حیات تحریر الشام بڑی جنگجو قوت ہے ، شامی شہر ادلب کوایچ ٹی ایس کاگڑھ سمجھا جاتا ہے ، فورسز اکثریتی علاقے اورمشرقی شام پرکنٹرول رکھتا ہے ، فورسز کوامریکی حمایت یافتہ گروپ بھی سمجھا جاتا ہے۔
ترکیہ سے منسلک شامی جنگجو گروپ شمالی شام میں موجودہیں ،ایچ ٹی ایس کاشام کے 50 فیصد ،ایس ڈی ایف کا30 اوردیگر گروپس کا20 فیصد کنٹرول ہے ، اسرائیل مشرقی وسطیٰ کانقشہ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
عالمی ماہرین کادعویٰ ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کےبعد نئے شام کواقتصادی بحران کا سا منا ہے،نئی شامی انتظامیہ کوسب سے بڑے چیلنجز میں معیشت کاسامنا ہوگا،اقوام متحدہ ادعداد وشمار کے مطابق شام کی 90فیصد آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے ۔
شام میں 12.9 ملین لوگ غذائی عدم تحفظ کاشکار اور6.8 ملین بے گھر ہیں ، شامی حکام کومعیشت کی بہتری کیلئے شام کے تیل کے ذخائرتک رسائی حاصل کرنا ہوگی ، شام کے تیل کے ذخائر شمال اورمشرقی شام میں کردفورسز کے کنٹرول میں ہیں۔
دوسری جانب قطر اپنا پہلا سرکاری وفد آج دمشق بھیجے گا ، قطری حکام کا کہنا ہے کہ قطری وفد شام کی عبوری حکومت سے ملاقات کرے گا۔
خبرایجنسی کے مطابق شام میں سفارتخانہ دوبارہ کھولنے اورامداد کی ترسیل پربات ہوگی، قطر کا شام میں سفارتخانہ جولائی2011سے بند ہے، قطری انٹیلی جنس کے سربراہ ابراہیم قالن کے شام جانے کی اطلاعات غلط ہیں۔
قطری اہلکار کا کہنا ہے کہ قطری انٹیلی جینس کے سربراہ قالن نے شام کی عبوری حکومت سے ملاقات نہیں کی۔