ویب ڈیسک : بھارتی پولیس نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں دھواں چھوڑنے کو کم از کم 18 ماہ کی منصوبہ بندی اور ملزمین کے درمیان متعدد ملاقاتوں کا نتیجہ قراردیا ہے۔ ملزمان بھگت سنگھ کے پیروکار نکلے۔
گزشتہ روز سال 2001 میں پارلیمنٹ حملے کی برسی کے موقع پر ساگر شرما اور منورنجن ڈی نامی 2 اشخاص دوپہر ایک بجے کے قریب وزیٹر گیلری سے لوک سبھا کے چیمبر میں کودگئے تھے۔ دونوں نے پیلے دھوئیں سے بھرے کنستر لگائے اور شرما نے اسپیکر کی کرسی کی طرف چھلانگ لگائی، تاہم فوراً بعد ارکان پارلیمنٹ نے ان پر قابو پاتے ہوئے انہیں دھرلیا تھا۔
#ParliamentSecurityBreach | Members of Parliament unite together to stop the intruder, after he jumped from the #visitorsgallery onto the #MPs floor. pic.twitter.com/9PNKEPBZr9
— Mojo Story (@themojostory) December 13, 2023
اس کے علاوہ پارلیمنٹ کی حدود سے مزید دو افراد کو حراست میں لیا گیا تھا،امول نامی شخص کا تعلق مہاراشٹر اور نیلم نامی خاتون کا تعلق بھارتی ریاست ہریانہ سے بتایا گیا۔ پولیس کے مطابق چاروں کا تعلق مختلف ریاستوں سے ہے لیکن ایک تعلق مشترک ہے اوروہ ہے، ’بھگت سنگھ فین کلب‘ نامی ایک سوشل میڈیا پیج۔
نیلم آزاد اورامول نے پارلیمنٹ کے پیلے اور سرخ دھوئیں والے کنستروں کا استعمال کرتے ہوئے آمریت کیخلاف نعرے لگائے تھے جبکہ پارلیمنٹ کے اندر ہنگامنہ برپا کرنے والے ساگرشرما لکھنؤ اور منورنجن میسور کے رہنے والے ہیں۔
دیگر دو ملزمین للت جھا اور وکی شرما ہیں۔ للت نے مبینہ طور پر نیلم اور شندے کی پارلیمنٹ کے باہر کنستروں کا استعمال کرتے ہوئے ویڈیو بنائی اور پھر اپنے سیل فون کے ساتھ فرار ہوگئے جبکہ وکی شرم کے گھر میں دوسرے ملزم حملے سے پہلے رہتے تھے۔ للت جھا کا تعلق بہار اور وکی کا گرگرام سے ہے۔