ایک نیوز: سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ آگیا۔ مجرم شاہنواز امیر کو جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا سنادی گئی۔ اس کے علاوہ مجرم کو 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنایا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کو کیس سے بری کردیا۔ عدالت نے 9 دسمبر کو سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
ملزم شاہ نواز امیر کمرہ عدالت موجود تھے۔ ملزم کے والد ایاز امیر اور والدہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔ مجرم شاہ نواز امیر کو دس لاکھ جرمانہ مقتولہ کے والدین کو دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خاں کا اظہار تشکر:
ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے سارا انعام قتل کیس فیصلہ کے بعد بیان جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے قاتل شاہ نواز امیر کو سزائے موت، 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے اعلی عدلیہ سے اظہار تشکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ فوری اور جلد انصاف کی فراہمی پر اعلی عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ مظلوم کو حق دلوانے کے فیصلے کو پورے پاکستان میں سراہا جارہا ہے۔
انہوں نے تفتیشی اور پراسیکیوشن ٹیم کو شاباش دی اور ان کیلئے انعامات کا اعلان کیا۔
سارہ انعام کے والدین کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے باہر میڈیا سے گفتگو:
سارہ انعام کے والد انعام الرحیم نے کہا کہ جس وقت سارہ انعام کا قتل ہوا اس وقت اس گھر میں تین لوگ موجود تھے۔ جن میں ایک سارہ انعام، شاہنواز امیر اور شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہنواز امیر نے میری بیٹی کو بے دردی سے مارا ہے۔ رات بارہ کے قریب شاہنواز امیر نے سارہ امیر کو قتل کیا۔ یہ جھوٹ ہے کہ شاہنواز امیر کی والدہ کو کچھ پتہ نا ہو کیونکہ رات کو آواز دور دور تک جاتی ہے۔
انہوں نے عدالت سے گزارش کی شاہنواز امیر کی والدہ کو سزا ملنی چاہیے۔ ہمیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ میری بیٹی کے ساتھ ان کا کیا مسئلہ ہوا ہے۔ شاہنواز امیر کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس کی دو شادیاں پہلے سے تھیں اور اس کی بیویاں جا چکی ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ شاہنواز امیر ایک پر تشدد شخص ہے۔ شاہنواز امیر نے میری بیٹی سے بہت زیادہ پیسے لیے ہیں۔ پہلے یہ بینک سے پیسے منگواتے تھے پھر بائی ہینڈ پیسے منگوائے۔ شاہنواز امیر کا مقصد صرف اور صرف پیسے بٹورنا تھا۔