ایک نیوز:سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی سے متعلق سماعت اوپن کرنے کی اجازت دے دی۔ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست متفقہ طور پر منظور کر لی۔جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرِ صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری ہے۔جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس امیر بھٹی اورجسٹس نعیم اختر افغان بھی سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جسٹس مظاہر نقوی کے وکیل خواجہ حارث سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خواجہ حارث نے جوڈیشل کونسل سے کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا کی ہے اور کہا کہ سپریم کورٹ میں کل آئینی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر ہیں، مناسب ہوگا سپریم کورٹ کے فیصلے تک سماعت نہ کی جائے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت گزار پاکستان بار کونسل کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
اس سے قبل سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی کے معاملے میں نئی پیشرفت سامنے آگئی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ اس سلسلے میں جسٹس مظاہر نقوی کیجانب سے جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی نقوی نے خط میں لکھا کہ شوکت عزیز صدیقی کیس میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کھلی سماعت کا حق تسلیم کیا ہے، میری درخواست ہے کہ میرے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی کی کھلی سماعت کی جائے۔
خط کے مطابق انہوں نے لکھا کہ آئین پاکستان مجھے کھلی سماعت کا حق دیتا ہے، میں نے جوڈیشل کونسل کی تشکیل پراعتراضات اٹھائے ہیں، کونسل کے ان کیمرہ اجلاس کی وجہ سے میرا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ کونسل کارروائی کی وجہ سے مجھے تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شفاف ٹرائل کا تقاضا ہے کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔
انہوں نے خط کے ذریعے استدعا کی کہ جب تک میری درخواستوں پر فیصلہ نہیں آتا تب تک جوڈیشل کونسل کی کارروائی روک دی جائے۔ میری جوڈیشل کونسل کے سامنے متعدد درخواستیں زیر التواء ہیں۔
لکھے گئے خط کے مطابق انہوں نے کہا کہ 13 نومبر کو میں نے نوٹس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا، میری دونوں درخواستیں 15 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی چل رہی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز معمول کے مقدمات کی سماعت میں بینچ تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جسٹس جمال مندوخیل میری آئینی درخواستیں سننے والے بینچ میں شامل ہیں، ایسی صورتحال میں ایک ساتھ بینچ میں بیٹھنا مناسب نہیں۔