بھارتی سپریم کورٹ کا متعصبانہ فیصلہ

بھارتی سپریم کورٹ کا متعصبانہ فیصلہ
کیپشن: Biased decision of Indian Supreme Court

ایک نیوز: بھارتی سپریم کورٹ کا متعصبانہ فیصلہ، بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیر کی داخلی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کشمیری قوم خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا مکتبہ فکر سے ہوں یکجا اور یک زبان ہو کر اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق مودی سرکار جموں و کشمیر پر ناجائز قابض بھارتی فوج اور کشمیریوں کے تشخص کوہر حال میں ختم کرنا چاہتی ہے، اگر کسی کو یہ خام خیالی تھی کہ کشمیر کا مسئلہ قانونی طور پر حل ہو سکتا ہے تو بھارتی سپریم کورٹ کے 11 دسمبر کے متعصبانہ فیصلے سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ کشمیریوں کو ہندوستان کی حکومت اور سپریم کورٹ پر اعتبار کرنے کی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ 

اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے مطابق جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ سے کیا جائے گا۔ 

ویسے تو اندرونی طور پر مودی سرکار کے جبر یا ظلم وستم سے بھارت کی کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں مگر کشمیریوں سے ان کی شناخت چھیننے کی گھناوٴنی سازش مودی کی آلہ کار سپریم کورٹ اورکٹھ پتلی ججوں کا متعصبانہ رویہ، سوچ اور متنازعہ فیصلہ اس بات کی دلیل ہے کہ کشمیری بہت جلد بھارت سے آزادی لے کر رہیں گے۔ 

کشمیر کی جداگانہ حیثیت اور تشخص کو نہ تو ختم کیا جاسکا ہے اور نہ ہی سپریم کورٹ کے 370 آرٹیکل پر بوگس فیصلوں سے ختم کیا جا سکے گا۔ یہ بھارتی سپریم کورٹ کی تنگ نظری اور غاصبانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ 

بھارت جموں وکشمیر کو ہڑپ کرنے کی مذموم منصوبہ بندی میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ آج کشمیری قوم خواہ وہ کسی بھی پارٹی یا مکتبہ فکر سے ہوں یکجا اور یک زبان ہو کر اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہیں۔ بھارت میں موجود کشمیری اور کئی سیاستدانوں نے اس تعصب پسندانہ فیصلے کے خلاف آواز اْٹھائی ہے۔