ایک نیوز نیوز: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کاکہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہو کر ارکان استعفوں کی تصدیق کروائیں گے ۔استعفوں کی تصدیق کےالیکشن کروانا حکومت کی مجبوری بن جائے گی ۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کالاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شرمناک طریقے سے بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسز معاف کیے جا رہے ہیں۔دنیا کا کوئی ایسا ملک بتا دیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو اور وہ غریب ہو، جن ممالک میں طاقتور مجرموں کو نہ پکڑا جائے وہ تباہ ہوجاتے ہیں۔ ایسی چیزیں تو بنانا ری پبلک میں بھی نہیں دیکھی تھیں۔ دنیا کا کوئی ایسا ملک بتا دیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو اور وہ غریب ہو، جن ممالک میں طاقتور مجرموں کو نہ پکڑا جائے وہ تباہ ہوجاتے ہیں۔زندگی میں ایسا ظلم نہیں دیکھا۔ یہ ڈاکو ملک سے بھاگے ہوئے تھے۔ یہ سارے باری باری واپس آرہے ہیں اور ان کے سارے کیسز ختم ہو رہے ہیں۔ جیل چھوٹے چھوٹے چوروں سے بھرے ہوئے ہیں۔ آج ملک میں بے روزگاری، مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ دو بڑے خاندانوں نے 30 سال ملک کو لوٹا، زرداری، شریف خاندانوں کی لوٹ مار پر دنیا میں کتابیں لکھی گئیں۔ اگر ان کے خلاف وہ کتابیں غلط لکھی ہیں تو ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کریں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خلاف برطانوی نشریاتی ادارے نے ڈاکیو منٹری بنائی۔ سب کو این آر او ٹو دے کر پاک کیا جارہا ہے۔ این آر او ون کے بعد پاکستان کے چار گنا قرضے بڑھے تھے۔ پہلا این آر او مشرف اور اب ان کو این آر او ٹو جنرل باجوہ نے دیا، افسوس سلیمان شہباز واپس آیا اس کو ہار پہنائے گئے۔ سلیمان شہباز یہ بتاؤ رمضان شوگر ملز ملازمین کے اکاؤنٹ میں 16 ارب کیسے آئے، سلیمان شہباز بتاؤ تمہارے کیس کے چار گواہان کیسے مرے۔ جب سارے گواہان مرگئے تو یہ سارے واپس آگئے۔ اسحاق ڈار نے بچوں کو 5 ملین ڈالر بھیجے، وزیر خزانہ سے رسید مانگی گئی سابق وزیراعظم کے جہاز میں بیٹھ کر بھاگ گیا تھا۔ یہ لوگ آج تک ایک چیز کی منی ٹریل نہیں دے سکے۔ افسوس اب زرداری اور اسکی بہن کے کیسز بھی معاف ہوجائیں گے۔ 26 سال سے پاکستان میں انصاف کی جدوجہد کر رہا ہوں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آج ملک کا کسان رو رہا ہے، ہم آج تباہی کے کنارے کھڑے ہیں۔ معیشت اس لیے تباہ ہو رہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں، قرضوں کا رسک 5 فیصد سے 100 فیصد تک پہنچ گیا ہے، ملک کی اکانومی سکڑتی جا رہی ہے، ہم گروتھ 6 فیصد پر چھوڑ کرگئے آج صفر پر آگئی ہے۔ آج دنیا میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ ہماری معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے، ملک کی انڈسٹریز بند ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ملک میں آمدن نہیں ہوگی تو قرضوں کو کیسے واپس کریں گے۔ آج پیاز کی قیمت400 ، ٹماٹر 300، آٹا 100، دالیں 50، گھی 50 فیصد قیمتیں بڑھ چکی ہے۔ آج عام آدمی کیسے گزارہ کرے گا۔ کوئی ادارہ جزیرہ نہیں کہ ملک نیچے جائے گا تو وہ ادارہ بچ جائے گا، مجھے تو لگ رہا ہے سازش کے ذریعے پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف لیجایا جارہا ہے۔ اگر پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا تو نیشنل سکیورٹی متاثر ہوگی۔ جن لوگوں نے ہمیں بیل آؤٹ کرنا ہے تو پھر وہ قیمت مانگیں گے۔ ایک تاثر دیا جارہا ہے کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ ہماری مدد کرے۔ بالکل کسی سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا۔ میں یہ چاہ رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو اور ان کا وقار اوپر جائے، جنرل باجوہ کے دور میں اسٹیبلشمنٹ اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو مضبوط فوج کی ضرورت ہے۔ کسی صورت فوج کو کمزور نہیں دیکھنا چاہتا۔ فوج کا ادارہ تب مضبوط ہوگا جب مداخلت نہیں ہوگی۔ گزشتہ 7 ماہ میں ہمارے ساتھ کھلی دشمنی کی گئی۔ توشہ خانہ کیس کے پیچھے کون تھا؟ کون لوگوں کو گرفتار کروا رہا تھا؟