ایک نیوز نیوز: تہران میں ایک عدالت نے مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں 400 افراد کو دو سے 10 سال تک قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایران میں خواتین کے ضابطہ لباس کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں مہسا امینی کی گرفتاری اور ہلاکت کے بعد سے گذشتہ تین ماہ سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ حکام ان احتجاجی مظاہروں کو 'فسادات' قرار دیتے ہیں۔
تہران کی عدلیہ کے سربراہ علی الغاسی مہر کے حوالے سے عدلیہ کی میزان آن لائن ویب سائٹ نے بتایا کہ صوبہ تہران میں فسادیوں کے مقدمات کی سماعت کے دوران میں 160 افراد کو پانچ سے 10 سال قید، 80 افراد کو دو سے پانچ سال اور 160 افراد کو دو سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ایران نے بدامنی کے سلسلے میں گذشتہ ہفتے دوافراد کو مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں پھانسی دے دی تھی۔ اس کے اس اقدام کی بین الاقوامی سطح پرشدید مذمت کی گئی ہے۔
دو احتجاجیوں ماجد رضا راہنورد اور محسن شکاری کو بالترتیب گذشتہ پیر اور جمعرات کو ایران کے اسلامی شرعی قانون کے تحت "محاربہ" یا "خدا سے دشمنی" کے الزام میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔ان دونوں کی عمریں 23،23 سال تھیں۔
16ستمبر کو احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ایران کے اعلیٰ سیکیورٹی ادارے نے 3 دسمبر کو کہا تھا کہ بدامنی میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ آزاد ذرائع ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے چار سو سے زیادہ بتاتے ہیں۔