ایک نیوز : سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کواڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تاہم انہیں نیب راولپنڈی نے پھر گرفتار کر لیا۔ لاہور منتقلی کے لئے ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اہداری ریمانڈ ملنے کے بعد نیب ٹیم چوہدری پرویز الٰہی کو لے کر لاہور روانہ ہو گئی ہے۔
پولیس کسٹڈی میں چودھری پرویز الٰہی کو لے جاتے ہوئے، خصوصی مناظر#AIK NewsNews #AIK News #Pakistan #14August2023 #Ashra_e_Azaadi @MoonisElahi6 #ParvezElahi #BreakingNews #NAB #EXCLUSIVE #Police #Video #viralvideo pic.twitter.com/eTuOIFQUwx
— AIK News News (@pnnnewspk) August 14, 2023
دریں اثناء اڈیالہ جیل حکام کے مطابق سابق وزیر اعلی پرویز الہی کو حراست میں رکھنے کے آرڈرز کی میعاد پوری ہونے پر رہا کیا گیا۔ تاہم رہائی کے فوری بعد نیب راولپنڈی نے انہیں حراست میں لے کر جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی پہنچادیا جہاں نیب راولپنڈی نے چوہدری پرویز الہی کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کر دی ۔ انہیں راہداری ریمانڈ کی غرض سے ڈیوٹی مجسٹریٹ خالد حیات کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
وکلا کے دلائل سننے کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ خالد حیات نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سنانے ہوئے ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔ڈیوٹی مجسٹریٹ خالد حیات نے پرویز الہٰی کو کل لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرویز الہی بزرگ ہیں اوپر لانے کے بجائے گاڑی میں وکالت نامے پر دستخط کروائیں۔نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود راہداری ریمانڈ پر دلائل دئیے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کیخلاف مجموعی طور پر 23ارب مالیت کے 226 ٹھیکوں میں فرنٹ مینوں کے ذریعے سوا ارب کی کرپشن و کک بیکس وصول کرنے کا الزام ہے،نیب لاہور پرویزالہی، ملزم مونس الہی اور سی اینڈ ڈبلیو کے افسران کیخلاف ترقیاتی منصوبوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی انویسٹی گیشن کررہا ہے،پرویز الہی کی گرفتاری سیکرٹری سہیل اصغر اعوان، سی اینڈ ڈبلیو کے 2 ایس ڈی اوز اور سب انجینئر کی گرفتاری کے بعد شواہد موصول ہونے پر عمل میں لائی گئی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نیب لاہور کی ٹیم دیگر ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہے،ملزمان نے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے گجرات اور منڈی بہائوالدین میں کل 226 ٹھیکے منظور کروائے، وزیر اعلی آفس سے وزارت مواصلات کو 184 سمریوں کی منظوری کیلئے ڈائریکٹ احکامات بھی جاری کروائے گئے،نیب لاہور کیجانب سے محکمہ مواصلات و دیگر اعلی حکام کیخلاف تحقیقات کیلئے اعلی سطحی تحقیقاتی ٹیم کام کر رہی ہے،نیب لاہور کیجانب سے دیگر ملزمان کی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔